پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع ایک زرعی تربیت گاہ پر دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور بھی مارے گئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق حملہ جمعے کی صبح جمرود روڈ پر واقع ڈائریکٹوریٹ زراعت خیبر پختونخوا پر کیا گیا جس کے احاطے میں ایگری کلچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بھی واقع ہے۔
پولیس حکام نے حملے میں 10 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں سے بیشتر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ ہیں۔
تاہم عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حملے میں 11 افراد مارے گئے ہیں۔ حکام نے حملے میں کم از کم 34 افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کی لاشیں اور 17 زخمی اسپتال لائے گئے ہیں۔ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے چار کی لاشیں اور 17 زخمی خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے صحافیوں کوبھیجے جانے والے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حملے کا نشانہ انٹیلی جنس ایجنسی 'آئی ایس آئی' کا خفیہ دفتر تھا۔
تاہم کالعدم تنظیم کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا زرعی ڈائریکٹوریٹ کے احاطے میں کسی سکیورٹی ادارے کا کوئی خفیہ دفتر موجود ہے یا نہیں۔
پشاور کے ایس ایس پی آپریشن سجاد خان نے تصدیق کی ہے کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں۔
جائے وقوعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حملہ آور شٹل کاک برقع پہنے ہوئے تھے جو رکشے کے ذریعے محکمۂ زراعت کے صوبائی ڈائریکٹوریٹ پہنچے۔
حملہ آوروں نے سب سے پہلے عمارت کے داخلی دروازے پر موجود چوکیدار کو نشانہ بنایا جس کے بعد وہ عمارت میں داخل ہوگئے۔
حملے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے زرعی تربیت گاہ کو محاصرے میں لے لیا اور پشاور پولیس کے سربراہ سجاد خان کی نگرانی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا گیا جو حکام کے بقول کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد اور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران ڈائریکٹوریٹ اور اس سے متصل تربیتی مرکز کے احاطے میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی جاتی رہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان کے مطابق حملہ آوروں کے خلاف کارروائی میں فوجی دستوں نے بھی حصہ لیا جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ کو کلیئر کرایا جاچکا ہے۔
حملہ آوروں کے خلاف جاری کارروائی کی فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔
حملے کا نشانہ بننے والا زرعی مرکز پشاور یونیورسٹی اور اسلامیہ کالج کے بالمقابل واقع ہے جس پر حملے کے بعد حکام نے پشاور یونیورسٹی روڈ کو، جو پشاور کو سرحدی قصبے طورخم کے ذریعے جلال آباد اور کابل سے ملاتا ہے، ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا ہے۔