افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر واقع دو اہم گذر گاہوں میں سے ایک پر خودکش بم دھماکے میں کم از کم 22 افراد زخمی ہو گئے جن میں کئی سیکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔
پیر کی شام شمال مغربی سرحدی گذرگاہ چمن ’باب دوستی‘ پر خودکش دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے آمد و رفت معطل کر دی۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پیر کی شام فرنٹیر فورس کے کچھ اہل کار اپنی گاڑی میں چوکی کی طرف جا رہے تھے کہ ایک پر ہجوم علاقے میں پہلے سے موجود ایک خودکش بمبار نے اچانک خود کی ان کی گاڑی کے پاس دھماکے سے اڑا دیا۔
تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے ایک دہشت گرد گروپ ’ جماعت الحرار ‘نے فوری طور پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ ٰ کیا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے مقام سے ایک نوجوان لڑ کے کے جسم کے اجزا ا کھٹے کر لیے گئے ہیں اور یہ تعین کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا وہ خودکش بمبار ہی تھا۔
اسلام آباد کا الزام ہے کہ کالعدم گروپ جماعت الحرار کے مفرور دہشت گرد أفغانستان کی سرزمین میں موجود اپنی پناہ گاہیں استعمال کرکے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں اور کابل کی خفیہ ایجنسی ان حملوں میں انہیں مدد فراہم کرتی ہے۔
کابل ان الزامات کو مسترد کر تا ہے۔
پچھلے ہفتے شمال مغرب میں واقع ایک اور ہم سرحدی گذرگاہ طورخم میں ایک بم دھماکہ ہوا تھا جس میں کئی پاکستانی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ دھماکے کے فوراً بعد انتظامیہ نے سرحد کے آر پار آمد و رفت روک دی تھی، جسے چند روز کے بعد کھول دیا گیا۔
خشکی میں گھرا ہوا ملک أفغانستان پاکستان اور دوسرے ملکوں کے ساتھ اپنی تجارت کے لیے چمن اور طورخم کی سرحدی گذر گاہوں پر انحصار کرتا ہے۔
پاکستانی علاقے میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے واقعات کے نتیجے میں کئی بار سرحدی گذر گاہوں کو بند کیا جاتا رہا ہے، جس سے تجارتي سرگرمیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔