رائے عامہ کے ایک جائزے میں پہلی بار امریکی شہریوں کی اکثریت نے کہا ہے کہ اب اُنھیں خبروں کا پتا سماجی میڈیا سے چلتا ہے۔
’پیو رسرچ سینٹر‘ کے ایک سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ شرکا کا 62 فی صد خبریں معلوم کرنے کے لیے فیس بک، ریڈٹ اور ٹوئٹر کا سماجی میڈیا استعمال کرتا ہے۔ یہ نتائج پیو کی جانب سے چار برس قبل کرائے گئے رائے عامہ کے جائزے سے مختلف ہیں، جس میں 49 فی صد نے کہا تھا کہ خبریں معلوم کرنے کے لیے وہ سماجی میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
تحقیق کاروں کے مطابق، سماجی میڈیا کی سب سے زیادہ معروف ویب سائٹ، ’فیس بک‘ ہے؛ جس کے 66 رجسٹرڈ صارفین کی دو تہائی خبریں جاننے کے لیے اپنے احباب کی پوسٹنگ پڑھتی ہے۔ ٹوئٹر نے بھی تقریباً اِسی طرح کی ہی کارکردگی دکھائی ہے، جس کے 59 فی صد صارفین کو وہیں سے خبریں معلوم ہوتی ہیں؛ جب کہ لِنکڈ اِن، یوٹیوب اور ریڈٹ کا مطالعہ کرنے والوں کی شرح بھی قابل ِذکر ہے۔
خبروں کا پتا کرنے کے لیے سماجی میڈیا پر جانے والے صارفین میں سے اکثریت، یعنی 64 فی صد، ایک ہی ویب سائٹ پر جاتے ہیں، اور وہ ہے ’فیس بک‘؛ 26 فی صد خبروں کے لیے دو ویب سائٹس پر جاتے ہیں؛ جب کہ صرف 10 فی صد صارفین ایسے ہیں جو سماجی میڈیا کے تین یا اس سے بھی زیادہ ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔
تحقیق کاروں کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آبادی کے مختلف گروپ خبروں کے مطالعے کے لیےچوٹی کے پانچ سماجی میڈیا ٹٹولتے ہیں۔ پھر یہ کہ لِکنڈ اِن کے زیادہ تر صارفین گریجوئیٹ ڈگری کے حامل ہیں؛ جب کہ فیس بک کے صارفین میں زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے؛ جب کہ انسٹاگرام کے زیادہ تر صارفین اقلیتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین جیفری گوٹفرائیڈ اور الیزا شیئرر نے اس جانب نشاندہی کی ہے کہ سماجی میڈیا کے صارفین روایتی ذرائع سے خبریں تلاش کرتے ہیں، جیسا کہ مقامی یا نیٹ ورک ٹیلی ویژن، ریڈیو اور شائع ہونے والے اخبارات۔
مطالعے میں سماجی میڈیا کے 9 پلیٹ فارمز کو سامنے رکھا گیا، جن میں ریڈٹ، فیس بک، ٹوئٹر، ٹمبلر، انسٹاگرام، یوٹیوب، لِنکڈ اِن، سنیپ چیٹ اور وائن آجاتے ہیں۔ سنہ 2013میں ’پیو‘ نے اِسی قسم کی ایک جائزہ رپورٹ تیار کی تھی، جسے سامنے رکھتے ہوئے، معلوم ہوتا ہے خبروں کا معالعہ کرنے والے صارفین کی شرح میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔