لائبیریا کے پرچم بردارڈنمارک کے ایک آئل ٹنکر مونجاسا کے مالک نے کہا ہے کہ اختتام ہفتہ بحری قزاقوں نے خلیج گنی میں ٹینکر پر قبضہ کر لیا ہے اور عملے کے 16 ارکان سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
135 میٹر طویل مونجاسا ریفارمر کو ہفتے کے روز جمہوریہ کانگو میں پورٹ پوائنٹ ۔ نویرے کے مغرب میں لگ بھگ 160 کلومیٹر مغرب میں ایک ہنگامی صورت حال کا سامنا ہوا۔ ٹینکر کے مالک نے کہا ہے کہ قزاقوں کے جہاز میں داخل ہونے کے بعد عملے نے قزاقی کے خلاف ایمرجنسی ضابطے کے مطابق جہاز کے حفاظتی کمرے میں پناہ لے لی تھی ۔
اس کا کہنا تھا کہ جہازسے رابطے کے چینلز اس وقت بند ہیں اور ہم جہاز کی صورت حال کو سمجھنے اور عملے کو ان خوفناک حالات سے نمٹنے کےلیے ہر قسم کی مدد کی فراہمی کے لیے مقامی حکام کےساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اے اے ایف پی کے پوچھنے پر مونجاسا نے عملے کے ارکان کی قومیتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنےسے انکار کر دیا۔
پورٹ آف پوائنٹ۔ نوئرے کے ایک عہدے دار کےمطابق جہاز 18 مارچ کو کانگو کے پانیوں میں پہنچا تھا اور 22 مارچ کو وہاں سے روانہ ہوا تھا اور حملے کے وقت وہ بین الاقوامی پانیوں میں تھا ۔ عہدے دار نے اےایف پی کو بتایا کہ تین لوگوں نے جہاز کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد سے عملے سے رابطہ کٹ چکا ہے ۔
انٹر نیشنل میری ٹائم بیورو کے قزاقی کی رپورٹنگ کے مرکز سے وابستہ نوئل چھونگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ آس پاس گزرتے ہوئے بحری جہازوں کے لیے ایک بحری جہاز کی گمشدگی کی خبر جاری کر دی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ اگر انہیں وہ جہاز ملے تو ہمیں خبر کریں۔
نوئل چھونگ نے کہا کہ ہم وسائل رکھنے والے ساحلی حکام سے مدد کی درخواست کرتے ہیں ۔ ہمیں علاقائی تعاون درکار ہے ۔
بحری قزاق ایک عرصے سے خلیج گنی کے لیے ایک خطرہ رہے ہیں ، جو سینگال سے انگولا تک 5700 کلومیٹر کا ایک بحری راستہ ہے جہاں بیشتر حملے نائیجیریا کے گینگز کرتے ہیں ۔ لیکن 2021 سے مال بردار بحری جہاز چلانے والوں کا کہنا ہے کہ قزاق اب بین الاقوامی پانیوں میں بھی حملے کر رہے ہیں ۔
ان کے تشدد اور جدید حربوں کے نتیجے میں جہاز چلانے والوں نے دس سال قبل صومالی قزاقوں کے حملوں کو کچلنے کے مشن جیسی مزید مضبوط غیر ملکی بحری موجودگی کی اپیلیں کی ہیں ۔
حالیہ ہفتوں میں زیادہ تر حملے نائیجیریا کے جرائم پیشہ گینگز نے کئے ہیں جو بحری جہازوں پر حملے کے لیے ڈیلٹا کے خطے میں خفیہ ٹھکانوں ے تیز رفتار کشتیوں سے حملہ کرتے ہیں ۔
کچھ گینگز بڑے بڑے ماہی گیری جہازوں پر قبضہ کر چکے ہیں جنہیں وہ سمندر میں مزید دور کے علاقوں میں حملے کے لئے ایک مرکزی جہاز کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔
ڈنمارک کی شپنگ ایسو سی ایشن نے کہا ہے کہ تازہ ترین واقعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ افریقہ کے مغربی ساحل پر قزاقی کے مسائل ابھی بہت عرصے تک حل نہیں ہو سکتے ۔ گروپ نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کے پیش نظر ہم پوری طرح سے سمجھتے ہیں کہ ڈنمارک کی بحری فوجی صلاحیت کی کہیں اور ضرورت ہے ۔
لیکن اس نے کہا کہ علاقے میں متعدد ملکوں ، خاص طور پر یورپی یونین کے ملکوں کی بحریہ کے جہازوں کو بہترین حفاظت فراہم کرنے کےلیے باہمی طور پر تعاون کرنا چاہئے ۔
خلیج میں گاہے گاہے سمندر میں پرسکون ادوار ہوتے ہیں جب قزاقوں کے لیے نائیجیریا کے ساحل پر پوشیدہ اڈوں سے باہر نکل کر تجارتی جہازوں پر چھاپہ مارنا اور عملے کو اغوا کرنا آسان ہوتا ہے۔
نومبر 2021 میں، بحری جہاز کے ملاحوں کی قزاقوں کے ساتھ فائرنگ کے ایک تبادلے میں پانچ مشتبہ قزاق ہلاک ہو گئے تھے ۔
جھڑپ کے بعد ایک مشتبہ نائجیرین سمندری ڈاکو کو طبی امداد کے لیے ڈنمارک منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس شخص پر ڈنمارک کے ملاحوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا مقدمہ چلایا گیا اور اسے سزا سنائی گئی تھی ۔
(اس خبر کی کچھ تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)