پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ انہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستانی کشمیر کے آخری وزیرِ اعظم ہیں۔
اُن کے اس پر بیان پر سیاسی، مذہبی اور آزدی پسند جماعتوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ نئی دہلی کی متنازع کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کی آئینی کوشش کے بعد اسلام آباد کی طرف سے بھی متنازع کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جس پر عمل درآمد کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے سینئر وزیر طارق فاروق نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس خطے کی انتظامی حیثیت کے بارے میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جائے گا جس سے اس کی متنازع حثیت تبدیل ہو۔
'فاروق حیدر کے بیان پر تشویش ہے'
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے وزیر اعظم فاروق حیدر کے بیان پر ردِ عمل پر دیتے ہوئے کہا ہے کہ فاروق حیدر کے بیان پر تشویش ہے۔
کشمیر کی حکومت کی طرف ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آزاد جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز سے آئندہ آزاد کا لفظ ہٹا کر جموں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز گروپ لکھنے کو بھی باعث حیرت قرار دیتے ہوئے چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے لوگوں میں اس خطے کے مستقبل کے بارے میں تشویش پیدا ہو رہی ہے۔
'بعض قوتیں خطے کی حیثیت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں'
پاکستان اور بھارت دونوں سے علیحدگی کی حامی جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر توقیر گیلانی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد پاکستان میں بعض قوتوں کی طرف سے اس خطے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
ان کے بقول اس اقدام کے خلاف مزاحمت کی جائے گئی۔
تاہم نوٹیفیکیشن میں لفظ 'آزاد' ختم کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی انتظامی سروسز کو ملکی سطح کی سروسز کے برابر کیا گیا ہے اس سے کشمیر کی حیثیت ایک ملک کے برابر کی گئی ہے۔
'کشمیر کی متنازع حیثیت بدلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا'
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کشمیر کے سینئر رہنما خواجہ فاروق احمد نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی طرف سے کشمیر کی متنازع حیثیت کو بدلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ فاروق حیدر اپنی بدعنوانی اور بد انتظامی کی وجہ سے آئندہ وزیر اعظم نہیں بن سکیں گے۔
'بیان سے کشمیریوں کے حوصلے پست ہوں گے'
جمعیت علماء اسلام (ف) کشمیر کے امیر سعید یوسف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم فاروق حیدر کے بیان سے کشمیریوں کے حوصلے پست ہوں گے۔ کشمیر ایک اکائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کشمیر کی آزادی کے لیے ہمارے آبا و اجداد نے قربانیاں دیں۔ اس خطے کی بندر بانٹ ناقابل قبول ہے۔
'ایسے لوگ اقتدار میں لائے جائیں گے جن کا کوئی موقف نہیں ہوگا'
جموں کشمیر لبریشن لیگ کے سیکریٹری جنرل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر نے کہا کہ ان کی حلف برداری کی تقریب میں خطاب میں وزیر اعظم فاروق حیدر کے اس بیان کا کہ میں آخری وزیر اعظم ہوں کا یہ مقصد تھا کہ ان کے بعد ایسے لوگ اقتدار میں لائے جائیں گے جن کا کشمیر پر کوئی موقف نہیں ہوگا اور وہ انگوٹھا چھاپ ہوں گے۔
'پاکستان اور بھارت کشمیر کو ضم کرنے پر متفق'
قوم پرست تنظمیوں کے اتحاد پیپلز نیشنل الائنس (پی این اے) کے مرکزی رہنما نثار شاہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کا کشمیر کو اپنے اندر ضم کرنے میں اندرونی اتفاق ہو چکا ہے اور اس پر ان دونوں کو صدر ٹرمپ نے آمادہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاروق حیدر مستفی ہو کر عوام میں اپنی پوزیشن واضح کریں۔
'کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ وہ آخری وزیر اعظم ہوں گے'
وزیر اعظم فاروق حیدر کے ترجمان راجہ وسیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان سے کہا ہے کہ وہ آخری وزیر اعظم ہوں گے۔
ان کے بقول وزیر اعظم نے اپنے طور پر نہیں کہا کہ میں آخری وزیر اعظم ہوں۔
راجہ وسیم نے کہا کہ وزیر اعظم نے پاکستان کے کجھ نجی ٹی وی چینلز پر پاکستانی کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کے بارے میں سوال کرنے کو بھی انہونی قرار دیا تھا۔