رسائی کے لنکس

'قبائلی علاقوں میں تبدیلی حکومت کی ترجیح ہے'


မြမ္ဘုိင္းၿမိဳ႕က ရပ္ကြက္တခုမွာ ေနထုိင္သူေတြကို ကိုယ္အပူခ်ိန္ တုိင္းတာေပးေနတဲ့ ျမင္ကြင္း။ (စက္တင္ဘာ ၄၊ ၂၀၂၀)
မြမ္ဘုိင္းၿမိဳ႕က ရပ္ကြက္တခုမွာ ေနထုိင္သူေတြကို ကိုယ္အပူခ်ိန္ တုိင္းတာေပးေနတဲ့ ျမင္ကြင္း။ (စက္တင္ဘာ ၄၊ ၂၀၂၀)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم، سماجی شعبوں اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے اضافی وسائل مہیا کیے جائیں گے۔

وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لانا چاہتی ہے۔

منگل کو یہ بات انھوں نے وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز سے گفتگو میں کہی جنہوں نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وفد کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے فاٹا کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ اور وہاں جاری ترقیاتی کام کی رفتار شدید متاثر ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے سینیٹرز سے کہا کہ فاٹا میں تبدیلی ناگزیر ہے اور ان کی حکومت ان علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کو اپنی ترجیح تصور کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا، "فاٹا کے رہائشیوں کے ساتھ تمام سماجی شعبوں میں برابر کا سلوک یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ہماری حکومت پہلے ہی تمام فریقین سے مشاورت سے یہاں قانونی اصلاحات لانے اور تعمیری تبدیلی کے لیے کام شروع کر چکی ہے۔"

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم، سماجی شعبوں اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے اضافی وسائل مہیا کیے جائیں گے۔

وفاقی کے زیرِ انتظام سات قبائلی ایجنسیاں ہیں جن میں سے اورکزئی کے علاوہ باقی تمام کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔

گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے یہ علاقے بدترین دہشت گردی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں اور جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بھی بنے رہے ہیں جن کے خلاف سکیورٹی فورسز نے کئی آپریشن کیے ہیں۔

ان علاقوں کے لاکھوں رہائشیوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر ایک عرصے تک ملک کے دیگر حصوں میں عارضی طور پر قیام بھی کرنا پڑا جس کے بعد ان کی مرحلہ وار واپسی کا عمل کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔

قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا صوبے میں ضم کرنے یا علیحدہ سے انتظامی حیثیت دینے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے اور آئے روز اس بارے میں احتجاج اور مطالبات سامنے آتے رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG