پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی ترجمان و سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کہتے ہیں کہ عدالتی نااہلی کے باوجود عمران خان ہی پارٹی کی قیادت کریں گے اور جب تک وہ جیل میں ہیں ان کے بنائے ہوئے طریقۂ کارکے تحت ہی پارٹی امور اور فیصلہ سازی کی جائے گی۔
وائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے عدالت سے ماورا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان کے بقول عمران خان کی واضح ہدایات ہیں کہ ہم عدالتوں سے ہی معاملات کا حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جہاں بھی ہوں گے وہی پارٹی کی قیادت کریں گے اور انہوں نے ہی پارٹی کی رہنمائی کرنی ہے۔
سابق وزیرِاعظم عمران خان کو پانچ اگست کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کر دیا گیاتھا۔
ترجمان تحریک انصاف کے مطابق پارٹی امور اور انتخابات سے متعلق عمران خان کی ہدایات موجود ہیں اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں اضافی ہدایات بھی لی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی امور اور فیصلہ سازی کے لیے عمران خان نے دو کمیٹیاں بنائی ہیں جن میں سے ایک کور کمیٹی ہے جب کہ دوسری کمیٹی کا ذکر وہ نہیں کرسکتے۔
رؤف حسن نے کہا کہ پارٹی کی سمت کیا ہے۔ اسے کیا کرنا ہے کیا نہیں۔ کس طریقے سے کرنا ہے کس طریقے سے نہیں کرنا۔ یہ سب فیصلے کور کمیٹی کر رہی ہے۔
'ہر حلقے میں امیدوار کھڑا کریں گے'
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جس کے سیاسی اہداف ہیں۔ ان اہداف کو آئین میں رہتے ہوئے سیاسی طرز سے ہی حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کے بقول"عمران خان کی نااہلی کینگرو عدالت کا فیصلہ ہے جسے وہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ نااہلی کا یہ فیصلہ فوری طور پر معطل اور کالعدم ہو جائے گا۔"
انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا کہ پی ٹی آئی کے پاس امیدوار نہیں درست نہیں ہے۔ پی ٹی آئی صوبائی اور قومی اسمبلی کے ہر حلقے میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 297 حلقوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کو انتخابی ٹکٹ جاری کیے تھے جس میں سے صرف 42 افراد نے ٹکٹ واپس کیے ہیں۔ دیگر تمام حلقوں میں ان کے پہلے سے منتخب امیدوار موجود ہیں۔
'فوج سے لڑائی تھی نہ ہے اور نہ ہوگی'
رؤف حسن کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج کے ساتھ بطورِ ادارہ عمران خان یا پی ٹی آئی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر کسی فرد کے ساتھ مسائل ہوئے ہیں تو وہ میز پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی ادارے کے خلاف کام کر رہی ہے نہ فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ کیوں کہ یہ کسی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔
ان کے بقول"فوج سے کوئی لڑائی تھی نہ ہے اور نہ ہو گی۔ سب نے ملک کی بھلائی کے لیے مل کر کام کرنا ہے اور اس میں فوج ایک اہم ادارہ ہے جس نے کام کرنا ہے۔"
اس سوال پر کہ کیا فوج مخالف بیانیہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو فائدہ دے گا یا نقصان؟ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا بیانیہ ہمیشہ سے یہ ہے کہ وہ اداروں کا احترام کرتی ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ مایوسی کے بعض مواقع ضرور آئے جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہو رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تذبذب کے کچھ مراحل تھے۔ ایسے مراحل آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہیں رکے رہیں۔ ملک کے مسائل بہت گھمبیر ہیں جن کے حل کے لیے سب کو بیٹھنا ہوگا۔"
سیاسی مذاکرات سے متعلق ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے پی ٹی آئی، سیاسی قیادت اور فوج سے کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔پارٹی چیئرمین نے اس مقصد کے لیے مذاکراتی کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے۔ کمیٹی کی تشکیل ایک طرح سے مذاکرات کی واضح دعوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں عمران خان حریف سیاسی رہنماؤں سے اس وجہ سے بات نہیں کرتے تھے کہ وہ اس کے نتیجے میں بدعنوانی کے مقدمات میں چھوٹ مانگتے تھے۔
رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے 15 ماہ میں جو کام کیا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نےاحتساب کے قانون میں ترامیم کرکے اپنے بدعنوانی کے مقدمات ختم کرائے ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ ان پر سابق دور میں بے بنیاد مقدمات قائم کیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج کی صورت عوامی ردِ عمل نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی زیادہ تر مرکزی قیادت منظر عام پر نہیں ہے یا جیلوں میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ" اس کے علاوہ حکومت کے فسطائی ہتھکنڈوں کی وجہ سے عوام میں بھی خوف پایا جاتا ہے اور پارٹی بھی یہ نہیں چاہتی کہ مزید لوگ گرفتار ہوں اور لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔"
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری پر خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان اور کراچی میں عوام احتجاج کے لیے باہر نکلے۔ اگر حالات اسی طرح رہتے ہیں تو آئندہ دنوں میں احتجاج کا دائرہ کار مزید بڑھے گا۔
انہوں نےدعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے ۔پشاور اور حویلیاں میں اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی امیدواروں کی کامیابی اس کی دلیل ہے۔
ان کے بقول عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے اور اسی وجہ سے نگران حکومت کو اضافی اختیارات دے کر انہیں طویل مدت کے لیےلایا جا رہا ہے۔
فورم