پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو تاحیات پارٹی کا قائد اور وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف کو قائم مقام صدر مقرر کردیا ہے۔
مسلم ليگ (ن) کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس منگل کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ سیکریٹریٹ میں ہوا۔
اجلاس کی صدارت نون لیگ کے چیئرمین راجہ ظفرالحق نے کی جس میں مسلم لیگ کے سابق صدر نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو پارٹی کی صدارت کے لیے نامزد کیا۔
نواز شریف کی اس تجویز کی اجلاس کے شرکا نے تالياں بجا کر اور ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔
مرکزی مجلسِ عاملہ نے سپریم کورٹ سے پہلے وزارتِ عظمیٰ اور پھر پارٹی سربراہی کے لیے نااہل قرار پانے والے نوازشريف کو مسلم لیگ (ن) کا تاحيات قائد مقرر کرنے کی قرارداد بھی منظور کرلی۔
اجلاس کے بعد نون لیگ کے رہنما مشاہد اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ مجلسِ عاملہ نے شہباز شریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر مقرر کیا ہے اور انہیں مستقل صدر بنانے کي باقاعدہ منظوري نون ليگ کی جنرل کونسل دے گی۔
مشاہد اللہ نے بتایا کہ آٹھ مارچ کو اسلام آباد میں حکمران جماعت کی جنرل کونسل کا اجلاس ہو گا جس میں باقاعدہ ووٹنگ کے ذریعے شہباز شریف کو مستقل صدر منتخب کیا جائے گا۔
نواز شریف پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت کی صدارت سے بھی محروم ہو گئے تھے۔ بعد ازاں پارلیمنٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات قانون میں کی جانے والی ترمیم کے بعد مسلم لیگ (ن) نے دوبارہ نواز شریف کو اپنا صدر منتخب کرلیا تھا۔
تاہم حزبِ اختلاف کی جماعتیں قانون میں کی جانے والی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ چلی گئی تھیں جس نے گزشتہ ہفتے اپنے فیصلے میں مجوزہ ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
منگل کو ہونے والے مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت مسلم لیگ (ن) کے بیشتر مرکزی رہنما شریک تھے البتہ سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
چوہدری نثار عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کے بعد حکمران جماعت کی اختیار کردہ جارحانہ پالیسی پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں تاہم انہیں پارٹی کے نئے صدر شہباز شریف کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔