حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی ان قیاس آرائیوں کو مسترد کیا ہے کہ نواز شریف ملک میں اپنے خلاف جاری احتساب کے عمل سے بچنے کے لیے کسی مصالحت کی غرض سے سعودی عرب گئے ہیں۔
نواز شریف اتوار کو ریاض پہنچے تھے جہاں ان کے بھائی اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پہلے سے موجود ہیں۔
پیر کو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے سعودی شاہی خاندان سے ملاقات کے لیے گئے ہیں اور ان کی اس خاندان سے تعلقات کی بنیاد ذاتی نہیں بلکہ ملکی مفادات رہے ہیں۔
بیان کے مطابق نواز شریف نے نہ صرف اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے کو تسلیم کیا بلکہ اپنے خلاف "سیاسی بنیادوں پر جاری تحقیقات سے بھی الگ نہیں ہوئے۔"
یہ امر قابل ذکر ہے کہ شہباز شریف سعودی عرب کے شاہی خاندان کی طرف سے بھیجے گئے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے جمعرات کو لاہور سے سعودی عرب گئے تھے جب کہ سابق وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کا سفر معمول کی ایک پرواز کے ذریعے کیا۔
اس تناظر میں بھی ذرائع ابلاغ اور بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے شریف خاندان میں اختلافات کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
تاہم نواز شریف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں محض افواہوں کا مجموعہ ہیں۔
اسی دوران ایک برطانوی اخبار کی طرف سے یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ نواز شریف سعودی عرب میں کسی ممکنہ ڈیل کے ذریعے جلا وطنی اختیار کر سکتے ہیں۔ لیکن حکومتی عہدیداروں نے ایسی اطلاعات کو بھی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔