پاکستان میں مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا اسلام آباد کی جانب مارچ جاری ہے جسے روکنے کے لیے جی ٹی روڈ پر مختلف مقامات پر جھڑپوں اور جلاؤ گھیراؤ کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کی کوششیں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔ حکومت کا اصرار ہے کہ ٹی ایل پی اپنا مارچ منسوخ کر دے جب کہ مذہبی جماعت کا مطالبہ ہے کہ پہلے حکومت اپنے وعدے پورے کرے۔
خیال رہے کہ جمعے کو تحریکِ لبیک نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا جسے روکنے کے لیے پہلے لاہور کے علاقے چوبرجی اور بعدازاں جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ کے قریب پرتشدد جھڑپوں میں ہلاکتوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات بھی پیش آئے تھے۔
ٹی ایل پی کا مطالبہ ہے کہ پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر فرانس کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے جب کہ تحریک کے امیر سعد رضوی کو بھی رہا کیا جائے۔
اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت کے وزرا نے جمعرات کو ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت نے ٹی ایل پی کی مرکزی شورٰی کے ارکان سے رابطہ کیا جس میں ٹی ایل پی سے احتجاج ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔
ساٹھ روز کے لیے پنجاب میں رینجرز طلب
صورتِ حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں 60 روز کے لیے پنجاب رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔
محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن چار کے تحت رینجرز کو طلب کیا گیا ہے۔ جس کے بعد رینجرز کو انسدادِ دہشت گردی قانون کی سیکشن چار اور سب سیکشن تین کے تحت پنجاب میں دہشت گردی کی کارروائیوں پر قابو پانے کی اجازت ہو گی۔
محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق رینجرز پنجاب میں پولیس کے اختیارات کو استعمال کرنے کے مجاز ہو گی۔ ابتدائی طور پر پنجاب حکومت نے صوبے کے آٹھ اضلاع میں رینجرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رینجرز کو لاہور، راولپنڈی، جہلم، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، چکوال، گجرات اور فیصل آباد میں طلب کیا گیا ہے۔
'اسلام آباد مارچ جاری رہے گا'
میڈیا کوارڈینیٹر ٹی ایل پی صدام بخاری کہتے ہیں کہ ٹی ایل پی نے جمعرات کی صبح اپنا مارچ اسلام آباد کی طرف دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے صدام بخاری کا کہنا تھا کہ مارچ کے شرکا گوجرانوالہ کے قریب چن دا قلعہ پہنچ چکے ہیں جس کے بعد وہ گوجرانوالہ شہر کی حدود میں داخل ہو جائیں گے۔
صدام بخاری کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ کا ابھی تک حکومت سے مذاکرات کا کوئی بھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ جس کی وجہ حکومت خود ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہر بار مذاکرات میں اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت تحریکِ لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی کو رہا کرے اور معاہدے کے مطابق فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکال دے تو ٹی ایل پی فوری طور پر اپنا مارچ ختم کر دے گی۔
جی ٹی روڈ پر صورتِ حال کشیدہ
ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث لاہور سے گوجرانوالہ جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ جس کے باعث جی ٹی روڈ پر مال بردار ٹرکوں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پولیس اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث متعدد ٹرکوں اور لوگوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ احتجاج کے باعث لاہور، گوجرانوالہ، شیخوپورہ اور گجرات کے کچھ علاقوں میں جب کہ مریدکے، کامونکی اور دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروس مکمل طور پر بند ہے۔
ایسی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جس میں مشتعل ڈنڈا بردار مظاہرین ٹرکوں اور گاڑیوں پر لاٹھیاں برسا رہے ہیں جب کہ بعض مقامات پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس راؤ سردار کے مطابق کالعدم تنظیم کے کارکن اسلحہ اور ڈنڈوں سے لیس ہیں۔ جن کی جانب سے پولیس پر تشدد کیا جا رہا ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے مرید کے میں پولیس والوں پر گولیاں چلائیں۔ جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار ہلاک اور 253 زخمی ہیں۔
ٹی ایل پی کے احتجاج اور مارچ کے باعث لاہور سے گوجرانوالہ جی ٹی روڈ پر تمام کاروباری مراکز گزشتہ دو روز سے بند پڑے ہیں۔ جس کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
موجودہ حالات کے پیشِ نظر پاکستان ریلوے نے لاہور سے راولپنڈی کے درمیان چلنے والی متعدد مسافر اور مال بردار گاڑیوں کے روٹ کو تبدیل جب کہ چند ایک کو معطل کر دیا ہے۔
ترجمان پاکستان ریلوے اعجاز شاہ کے مطابق پشاور، راولپنڈی سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ، بسال، کندیاں، سرگودھا، سانگلہ ہل، شیخوپورہ، لاہور روانہ کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں جب کہ مختلف مقامات پر خندقیں بھی کھود دی گئی ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کو ہر صورت اسلام آباد میں داخلے سے روکا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جائے گی کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں کو جہلم کے قریب روکا جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی کو 'دہشت گرد' تنظیم کے مطابق ڈیل کیا جائے گا۔