جس پیمانے پر ن لیگ کو تولا گیا, کیا وہ عمران خان پر لاگو ہوتا ہے؟ احسن اقبال
مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے جس پیمانے پر ان کی جماعت کو تولا گیا اور دنیا عزیز، طلال چوہدری اور نہال ہاشمی کو سزا دی گئی وہ پیمانہ عمران خان پر بھی لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں سوال کیا کہ عمران خان بھی قانون کے سامنے جواب دہ ہیں یا قانون انہیں جواب دہ ہے؟
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ خاتون جج کو دھمکیاں دے کر کیا عمران خان بچ نکلیں گے۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں متوقع پیشی، پولیس کا خصوصی سیکیورٹی پلان تشکیل
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہو گی۔ اس سلسلے میں پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف سیکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دیا ہے۔
عمران خان پر خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کا مبینہ الزام ہے جس پر انہیں توہین عدالت کیس کا سامنا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق عمران خان کی متوقع پیشی کے موقع پر عدالت کے احاطے میں صرف اسلام آباد ہائی کورٹ سے اجازت نامہ حاصل کرنے والے افراد کو ہی داخلے کی اجازت ہو گی۔
عمران خان نے اظہارِ وجوہ کے نوٹس کا جواب دے دیا
عمران خان نے توہین عدالت کیس میں پیش ہونے سے قبل اظہارِ وجوہ کے نوٹس کا تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔ اپنے تحریری جواب میں انہوں نے خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق اپنے متنازع الفاظ واپس لینے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
عمران خان نےوکیل حامد خان کے توسط سے منگل کو عدالت میں بیان جمع کرایا تھا۔ تاہم انہوں نےاظہارِ وجوہ کے نوٹس پر معافی نہیں مانگی ۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔''آپ سب شرم کریں'' کے الفاظ کسی اور انداز میں ادا کیے گئے تھے، جسے رجسٹرار نے توہین آمیز سمجھا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ریلی سے خطاب میں اگر اس طرح کے الفاظ ادا ہوئے جو عدالت کو نامناسب لگے تو وہ اپنے ان الفاظ کو واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔ البتہ ان کی نیت توہینِ عدالت کی نہیں تھی ، اس لیے اظہارِ وجوہ کا نوٹس واپس لیا جائے۔
عمران خان نے جواب میں کہا ہے کہ انہیں غلط فہمی ہوئی تھی اور وہ سمجھے تھے کہ زیبا چوہدری جوڈیشل افسر نہیں بلکہ ایگزیکٹو سول مجسٹریٹ ہیں جو وفاقی حکومت کی ہدایات پر کام کر رہی ہیں۔
سابق وزیرِاعظم کے مطابق انہوں نے توہین عدالت نہیں کی ہے بلکہ ان کی تقریر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔رجسٹرار نے صرف چند الفاظ نوٹ کیے۔
ان کے بقول یہ بیان میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسے وہ قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتے ہیں جب کہ انہوں نے پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس اخبار کا حوالہ دیا گیا ہے وہ میرا سب سے بڑا ناقد ہے۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ اس جواب کو عارضی سمجھا جائے کیوں کہ ماتحت عدالت کا ریکارڈ نہیں مل سکا، اس لیے محدود معلومات کی بنیاد پر جواب تیار کیا ہے۔
این اے 245؛ تحریکِ انصاف کیسے اپنی نشست بچانے میں کامیاب ہوئی؟
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ایک جانب وفاقی حکومت نے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت لی ہے، تو دوسری جانب ان کی جماعت کراچی سے قومی اسمبلی کی اپنی نشست دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے البتہ ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی۔
سیاسی مبصرین تحریک انصاف کے رکن عامر لیاقت حسین کی موت سے خالی ہونے والی کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 پر پی ٹی آئی کی کامیابی کو ملک میں موجودہ سیاسی ماحول اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے سے قبل اہم قرار دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 245 کے ضمنی الیکشن میں تحریکِ انصاف کے امیدوار محمود باقی مولوی 29 ہزار 475 ووٹ لے کر غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیاب قرار پائے ہیں۔ محمود مولوی صنعت کار اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے بحری امور بھی رہ چکے ہیں۔
شہباز گل دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت کے حکم کے مطابق شہباز گل 24 اگست تک پولیس کے پاس جسمانی ریمانڈ پر رہیں گے۔
شہباز گل کی جانب سے بابر اعوان عدالت میں بطور وکیل پیش ہوئے۔ شہباز گل نے عدالت میں پمز اسپتال کے عملے پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا۔