پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ
حکومتِ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کر دیا ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 235 روپے 98 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 247 روپے 43 پیسے ہو گئی ہے۔
حکومتی اعلان کے مطابق پیٹرول دو روپے سات پیسے، لائٹ ڈیزل 9 روپے 79 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل دو روپے 99 پیسے اور
مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے 92 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔
مٹی کے تیل کی نئی قیمت 210 روپے 32 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے جب کہ لائٹ ڈیزل 201 روپے 54 پیسے میں دستیاب ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ اضافہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود کیا گیا ہے جس پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
عمران خان کو فراہم کی گئی ڈھیل سے مسلم لیگ سے ناانصافیاں عیاں ہوگئیں: مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ عمران خان کو فراہم کردہ ڈھیل اور سہولیات سے نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) سے ہونے والی ناانصافیاں اور زیادتیاں ایک بار پھر قوم کے سامنے عیاں ہوگئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ تزارو سیدھا نہیں ہوسکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ''اصل میں توہین کی سزا جج زیبا کو ہونی چاہیے جنہوں نے انصاف کرکے عمران خان کی شان میں گستاخی کی تھی۔''
عمران خان کو سات روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِاعظم عمران خان کو توہین عدالت کیس میں سات روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے تین وکلا کو عدالتی معاونت کے لیے مقرر کردیا ہے۔ ان وکلا میں منیر اے ملک، مخدوم علی خان اور پاکستان بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوں گے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔آج کی سماعت میں عمران خان عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل کی گرفتاری اور سیشن جج کی جانب سے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیے جانے پر عمران خان نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے آئی جی، ڈی آئی جی اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف ایکشن لینے کا کہا تھا۔ اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے نوٹ پر کارروائی کا آغاز ہوا تھا جب کہ پولیس افسران اور عدالتی افسر کو دھمکانے کے الزام میں دہشت گردی کی دفعہ کے تحت ان پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کے وکیل حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مؤکل سے توقع نہیں تھی کہ وہ ایسا بیان دیں گے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ماتحت عدلیہ بہت مشکل حالات میں کام کر رہی ہے، مجھے توقع تھی کہ آپ کے مؤکل غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تحریری معافی سے انہیں کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے۔ ایک بڑے لیڈر سے توقع ہوتی ہے کہ وہ ہر لفظ بہت محتاط ہوکر بولیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ تین برسوں میں اس عدالت نے ٹارچر کو ایک اہم معاملے کے طور پر اٹھایا، سب سے اہم نوعیت کا معاملہ اظہارِ آزادی کا ہے۔
عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت بہت سنجیدہ معاملہ ہے، عدالت نے اس کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا، یہ عدالت آزادئ اظہار رائے پر یقین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی تنقید ہم پر ہو رہی ہے، ہم ایکشن لیتے تو کئی لوگ چھ ماہ کے لیے جیل میں ہوتے، عدلیہ کے خلاف ایک باقاعدہ مہم چلائی گئی لیکن اس عدالت نے ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کی۔
چیف جسٹس نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مؤکل نے عوامی جلسے میں کہا کہ عدالت 12 بجے کیوں کھلی؟ عدالتیں جواب نہیں دے سکتیں، یہ عدالت کسی بھی کمزور اور آئین کے لیے 24 گھنٹے کھلی ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ کوئی مسٹر ایکس اور وائی نہیں، وہ سب ججز ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم ایک بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم شفاف انداز میں چلیں گے۔ ہم توہین عدالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں کریں گے نہ ہی کسی کو کرنے دیں گے۔
عدالتی ریمارکس کے بعد حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان نے شہباز گل پر تشدد اور خاص طور پر جنسی تشدد کی بات سن کر یہ بیان دیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن یہ معاملہ تو عدالت میں زیر سماعت تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں، نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کیس میں سزا دی جاچکی ہے۔
بینچ کے رکن جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جو جواب دیا گیا ہے، اس کے مطابق کیس چلانا بنتا ہے۔ آپ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کہ آپ نے کیا کرنا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو سات روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کا احوال