اگر اس پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ پسند نہ آیا تو اس کے خلاف بھی کھڑے ہو کر وہی بات کریں گے؟ جسٹس بابر ستار
عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کیا جس کو فیصلہ پسند نہ آئے تو وہ ایسا رویہ اختیار کر سکتا ہے؟
اُنہوں نے استفسار کیا کہ اگر پانچ رُکنی بینچ کا فیصلہ پسند نہ آیا تو کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر ججز کے خلاف گفتگو کی جا سکتی ہے؟
جسٹس بابر ستار نے عمران خان کے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے موکل اپنے بیان کو جسٹیفائی کرنا چاہتے ہیں، جسٹیفائی کرنا بھی ایک طرح کی دھمکی ہے۔
ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری ریڈ لائن ہے، چیف جسٹس
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ فیصلے جلسوں میں ہوں گے یا عدالتیں کریں گی؟ ضلعی عدالتوں کے جج بہت مشکلات میں کام کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر یہی الفاظ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں ادا کیے گئے ہوتے تو کیا پھر بھی آپ کا جواب یہی ہوتا؟
حامد خان نے کہا کہ اگر خاتون جج کے احساسات کو ٹھیس پہنچی ہےتو اس پر شرمندگی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ججز کے احساسات نہیں ہوتے، ان کے خلاف اشتعال انگیزی کی گئی۔وہ جج کہیں جا رہی ہوں تو ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آ سکتا ہے۔
ہم یہ معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں: وکیل عمران خان حامد خان کے عدالت میں دلائل
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں دلائل دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
حامد خان نے دلائل دیے کہ عدالت نے ایک اور موقع دیا جس پر تفصیلی جواب داخل کرا دیا ہے، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیسز کے بعض حوالہ جات بھی پیش کیے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت تین طرح کی ہوتی ہے جسے فردوس عاشق اعوان کیس میں بیان کیا گیا۔دانیال عزیز اور طلال چودھری کے خلاف کریمنل توہین عدالت کی کارروائی نہیں تھی۔ان کے خلاف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا۔
چیف جسٹس نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ چیز سمجھائی تھی کہ یہ معاملہ کریمنل توہینِ عدالت کا ہے۔ زیرِ التوا مقدمے پر بات کی گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ آپ کا جواب پڑھ لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے ہم پر بائنڈنگ ہیں۔کریمنل توہین بہت حساس معاملہ ہوتا ہے. کریمنل توہین میں آپ کوئی توجیہ پیش نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اظہارِ رائے کی آزادی کی محافظ ہے، لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
توہین عدالت کیس میں عمران خان کی پیشی، سماعت شروع
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار بینچ میں شامل ہیں۔
عدالتی معاونین منیر اے ملک، حامد علی خان ، پاکستان بار کونسل سے اختر حسین، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں موجود ہیں۔