مریم نواز کو اپنی ہی حکومت سے شکوہ، عمران خان کی عدم گرفتاری پر نالاں
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اُنہیں اپنی حکومت سے شکوہ ہے کہ عمران خان ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیوں نہیں ہیں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کی منظرِ عام پر آنے والی آڈیو سن کر احساس ہوتا ہے کہ ملک کے ساتھ کتنا بڑا کھیل کھیلا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ حیران ہیں کہ ابھی تک قانون کے ہاتھ عمران خان تک کیوں نہیں پہنچ سکے اور وہ آزاد کیوں گھوم رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف کا استعفوں سے متعلق آڈیو لیکس کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
پاکستان تحریکِ انصاف نے اپنے اراکینِ اسمبلی کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر وزیرِ اعظم اور وفاقی کابینہ کے اراکین کی مبینہ آڈیو لیکس کی سپریم کورٹ سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ درخواست تحریکِ انصاف کی پہلے سے زیرِ التوا درخواستوں میں شامل کی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ سے آڈیو لیکس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے اراکین نے تحریکِ انصاف کے استعفوں کے معاملے پرسازش کی، لہذٰا وہ فوج داری جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانے کا کیس، عمران خان پر دوسری مرتبہ پانچ ہزار جرمانہ
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانے کے دعویٰ کی سماعت میں التو طلب کرنے پر عدالت نے عمران خان پر دوسری مرتبہ پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
اس سے قبل 15 ستمبر کو بھی عمران خان کی جانب سے اس کیس میں التو مانگنے پر پانچ ہزار رروپے جرمانہ کیا گیا تھا۔
التوا کی درخواست میں عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ اُن کے وکیل بیرونِ ملک ہیں جب کہ عمران خان اجلاس میں شرکت کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔
ہفتے کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عدنان خان نے عمران خان کے دعویٰ پر سماعت کی۔ تاہم عمران خان کی درخواست کے بعد سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان شوکت خانم اسپتال کے فنڈز کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ اس پر 2012 میں عمران خان نے خواجہ آصف کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
توہینِ عدالت کیس: عمران خان نے بیانِ حلفی جمع کرا دیا
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توہینِ عدالت کیس میں اپنا بیانِ حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں معافی مانگنے کی پیش کش کی گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق عمران خان نے اپنے بیانِ حلفی میں کہا ہے کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ اُنہوں نے ریڈ لائن کراس کی ہے تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے اپنے بیانِ حلفی میں مزید کہا کہ وہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت میں دیے گئے اپنے بیان پر قائم ہیں اور اگر عدالت اپنے اطمینان کے لیے کوئی اور ہدایت بھی کرتی ہے تو اس پر بھی عمل کروں گا۔
بیانِ حلفی میں عمران خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 22 ستمبر کو توہینِ عدالت کیس میں عمران خان کے خلاف فردِ جرم کی کارروائی تین اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔
عمران خان نے پیشی کے دوران روسٹرم پر آ کر کہا تھا کہ اگر خاتون جج کی اُن کے الفاظ سے دل آزادی ہوئی ہے تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
جمعرات کو عمران خان اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جج زیبا چوہدری کی عدالت میں بھی گئے تھے، تاہم خاتون جج رُخصت پر تھیں۔ اس پر عمران خان نے وہاں موجود عدالتی عملے سے کہا تھا کہ وہ گواہ رہیں اور خاتون جج کو بتا دیں کہ عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔