سپریم کورٹ: ’سارا پیسہ اور کاروبار تو فوج کے پاس ہے، نیب قانون میں استثنیٰ کیوں دیا گیا؟‘
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ترامیم کے خلاف پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کو کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے درخواست پر دلائل دیے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں بھی توازن ہوتا ہے۔ عام شہری کے حقوق ہیں تو دوسری طرف قومی مفاد اور معاشرے کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔ دونوں کے مابین توازن ہونا چاہیے۔ انفرادی فائدہ ملنے کو معاشرے کے حقوق کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب قانون عوامی مفاد کے لیے نقصان دہ کیسے ہے، یہ سوال اہم ہے۔
تحریکِ انصاف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ 50 کروڑ روپے کی کرپشن پر نیب کی کارروائی کی حد کم کرکے 10کروڑ بھی ہو سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کو نیب قانون کا اطلاق ماضی سے کرنے پر اعتراض ہے۔
درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم کے بعد نیب قانون سے بچ نکلنے پر دوسرے قانون کا اطلاق ہو جائے گا۔ درخواست پر دلائل سے ایسا لگتا ہے احتساب صرف نیب کر سکتا ہے۔ احتساب کے لیے دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔
بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا جرم کسی دوسرے قانون میں نہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے مطابق ججز کو استثنیٰ نہیں۔ ججز کے حوالے سے کوئی پردہ داری ہو تو علیحدہ بات ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کی فوج کو نیب قانون سے استثنیٰ کیوں دیا گیا ہے؟ سارا پیسہ اور کاروبار تو فوج کے پاس ہے۔ کیا فوج احتساب سے بالاتر ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے بڑا کاروبار فوج کرتی ہے۔ عمران خان نے فوج کے احتساب کا نکتہ درخواست میں کیوں نہیں اٹھایا؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا کوئی رہ گیا ہے جسے نیب قانون سے استثنی نہ ملا ہو۔ تحصیل کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے فیصلے بھی مستثنیٰ ہوگئے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق مالی فائدہ ثابت کیے بغیر کسی فیصلے کو غلط نہیں کہا جا سکتا۔ بظاہر افسران کو عوامی عہدیداران کو فیصلہ سازی کی آزادی دی گئی ہے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں سے ہی ماضی میں آٹھ ارب سے زائد ریکوری ہوئی۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ریکوری عوامی عہدیداران سے ہوئی تھی؟ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب تک پہنچایا گیا فائدہ غیر قانونی نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں۔ مخصوص افسر کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے پر کارروائی نہ ہونا غلط ہے۔ کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی پر نیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر کو بھتہ دینے کے لیے ٹی ٹی پی کا مبینہ خط موصول
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیرِ خوراک عاطف خان نے تسلیم کیا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان کو بھتہ دینے کے لیے مبینہ خط ارسال کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں عاطف خان نے کہا کہ ان کو ایک خط موصول ہوا ہے اور اس میں بھتہ دینے کے لیے کہا گیا تھا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں سے اس حوالے سے رابطہ کر لیا ہے باقی کارروائی وہ کریں گے۔
انہوں اس بات سے لاعلمی ظاہر کی کہ کسی اور کو بھی ایسا کوئی خط موصول ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اداروں کو آگاہ کر چکے ہیں، اب اس پر کارروائی کرنا سیکیورٹی اداروں کا کام ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی کے لیٹر ہیڈ پر ارسال کیے گئے خط میں 80 لاکھ روپے بھتہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سارہ انعام قتل کیس: عبوری ضمانت خارج ہونے پر ملزم شاہنواز کی والدہ گرفتار
پولیس نے عدالت سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
ثمینہ شاہ صحافی ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ ہیں اور جس وقت قتل ہوا وہ اسی فارم ہاؤس میں موجود تھیں۔
ثمینہ شاہ نے 26 ستمبر کو قتل کے تیسرے روز عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر لی تھی۔
پولیس نے قتل کے بعد صحافی ایاز امیر اور ثمینہ شاہ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، تاہم بعدازاں عدالت نے ایاز امیر کا نام اس مقدمے سے خارج کر دیا تھا، تاہم ثمینہ شاہ عبوری ضمانت پر تھیں۔
راولپنڈی میں ہونے والی میٹنگ پاکستان کے لیے خوش آئند ہو گی: شیخ رشید
پاکستان کے سابق وزیرِداخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ راولپنڈی میں ہونے والی میٹنگ پاکستان کے لیے خوش آئند ثابت ہوگی۔
ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کا سیاسی اور معاشی دیوالیہ نکال دیا ہے۔ ان کے بقول یہ لوگ ہمیں اسمبلی اس لیے لانا چاہتے ہیں تاکہ نواز شریف کی تاحیات نااہلی پر ڈیل ہو سکے۔ شیخ رشید نے یہ نہیں بتایا کہ اُن کا اشارہ کس میٹنگ کی جانب ہے۔
منگل کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرِ صدارت جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی تھی جس میں پاکستان کے اٹیمی اثاثوں کے تحفظ اور کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹرکچر پر اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ آئندہ 10 روز میں فائنل راؤنڈ ہوگا جبکہ اکتوبر، نومبر فیصلہ کن ہوں گے۔