رسائی کے لنکس

پارلیمنٹ 'نامکمل' ہونے کے چیف جسٹس کے ریمارکس کی سینیٹ میں بھی گونج


چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے پارلیمنٹ کو 'نامکمل' قرار دینے کے ریمارکس پر جمعے کو سینیٹ میں بحث ہوئی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کو کس نے اختیار دیا کہ وہ یہ کہیں کہ لیاقت علی خان سے لے کر عمران خان تک صرف ایک وزیرِ اعظم ایمان دار تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنہیں لگتا ہے کہ چیف جسٹس نے سابق وزیرِ اعظم محمد خان جونیجو کو ہی ایمان دار کہا ہے۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے یہ ریمارکس تکلیف دہ ہیں، ایسے ہی اگر ہم کہیں گے کہ اب تک صرف ایک ہی چیف جسٹس ایمان دار تھا تو پھر اس پر چیف جسٹس کیا کہیں گے۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایسے کیس میں سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے جن کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پارلیمنٹ کی پشت پر چابک مارنے کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس کو پارلیمنٹ کی توہین کے بجائے تنقید کے طور پر لینا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو پارلیمنٹ سے باہر ہونے پر مجبور کیا گیا ہے تو ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ نامکمل ہی ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں ترامیم کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں اور ملک میں شدید سیاسی، تناؤ اور بحران ہے۔

پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمتِ عملی اپنائی اور پھر پتا نہیں کیوں پارلیمنٹ میں واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے حکومت چھوڑنے کے بعد بھی انہیں بڑی تعداد میں عوام کی حمایت حاصل رہی ہے۔ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ: پنجاب میں انتخابات کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ درخواست پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

ؒلاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے جمعے کو فیصلہ محفوظ کیا۔

دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کی تاریخ نہ دینے کا معاملہ خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔

گورنر پنجاب کے وکیل شہزاد شوکت نے مؤقف اختیار کہ پی ٹی آئی کی درخواست میں گورنر پنجاب پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی گورنر پنجاب نے تحلیل نہیں کی تھی یہ آئین کے تحت تین روز بعد ازخود تحلیل ہو گئی تھی۔ لہذٰا گورنر جب اسمبلی کی تحلیل کا حصہ نہیں بنے تو پھر الیکشن کی تاریخ دینے کی ذمے داری بھی اُن کی نہیں ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

کیا پارلیمان میں کرنے والا کام عدالتوں میں لانا پارلیمنٹ کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کیا پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر کے اس معاملے پر عدالت سے رُجوع سے پارلیمانی جمہوریت کمزور نہیں ہوئی?

جمعے کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف پٹیشن پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اُٹھایا کہ کیا قومی اسمبلی کا رُکن پارلیمنٹ خالی چھوڑ سکتا ہے؟ کیا پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر وہاں بحث کے بجائے عدالت سے رُجوع کرنا پارلیمانی جمہوریت کی کمزوری نہیں؟

حکمراں اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گزشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد نیب قوانین میں ترامیم کا بل متعارف کرایا تھا۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے اس بل پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے نیب کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں اور ایک طرح سے ادارے کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے نیب قوانین میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رُجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ کا تین رُکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG