رسائی کے لنکس

'انسدادِ دہشت گردی کے لیے خیبرپختونخوا کو دیے گئے 417 ارب روپے کہاں گئے؟'


وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ 13 برس کے دوران خیبرپختونخوا کو انسدادِ دہشت گردی کی مد میں 417 ارب روپے دیے گئے، وہ کہاں گئے؟ اُن کا کہنا تھا کہ سالانہ 40 ارب روپے صرف انسدادِ دہشت گردی کے لیے خرچ کیے جاتے تو اس پر قابو پایا جا سکتا تھا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈز کی مد میں 417 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں، انسداد دہشت گردی کے لیے اربوں روپے دیے گئے، ان کا حساب دیا جائے کہ وہ کہاں گئے؟

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پشاور دھماکاافسوس ناک ہے۔ تاریخ خیبر پختونخوا کی ماؤں ،بہنوں اور بیٹوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 10سال پی ٹی آئی کی حکومت تھی،اللہ جانے 417ارب روپے کہاں گئے؟ میں بہتان بازی نہیں کررہا، 2010 سے اب تک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کو رقم دی گئی۔

افسوس ہے کہ اتنا بڑا سانحہ ہوا اور اس پر سیاست کی جا رہی ہے: عمران خان

تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پشاور مسجد دھماکے میں اتنی جانوں کا ضیاع ہوا، لیکن اس معاملے پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔

بدھ کو ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ مل کر جنہیں مجاہد بنایا گیا، نائن الیون کے بعد انہی کے خلاف کارروائی کی گئی جس کا لامحالہ ردِعمل تو آنا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جب قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی تو اس کے بعد وہاں مسائل شروع ہوئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے اُن کے اختلاف کی وجہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) فیض حمید کی تعیناتی کا معاملہ بھی تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد اُنہیں لگ رہا تھا کہ آنے والی سردیاں پاکستان کے لیے سخت ہوں گی اور میں چاہتا تھا کہ جنرل فیض اپنا کام جاری رکھیں۔

فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور، رہائی کا حکم

اسلام آباد کی عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد فیضان گیلانی نے 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کی۔

جج فیضان گیلانی نے ریمارکس دیے کہ عوامی نمائندے کو اس طرح کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس شرط پر فواد چوہدری کو ضمانت دے رہا ہوں کہ وہ آئندہ ایسی گفتگو نہیں کریں گے۔

فواد چوہدری کو گزشتہ ہفتے لاہور سے گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔ اُنہیں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

فواد چوہدری پر ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے ایک میڈیا ٹاک کے دوران الیکشن کمیشن کو 'منشی' کہا اور الیکشن کمیشن حکام اور اُن کے اہلِ خانہ کو دھمکیاں دیں۔

'دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟'

سپریم کورٹ نے پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے پر ریمارکس میں کہا ہے کہ لمبی داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان یا اچھا انسان نہیں بن جاتا۔

ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ضمانت کے حوالے سے ایک کیس کی بدھ کو سماعت کے دوران کہا کہ دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟ کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کو یہ دو وہ دو۔ کبھی کہا جاتا ہے دہشت گردوں سے مذاکرات کرو، اس دوران ریاست کہاں ہے؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ آج دہشت گرد دو بندے ماریں گے کل کو پانچ مار دیں گے۔ پتا نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جج نے دہشت گردی کے واقعے پر رپورٹ دی، اس رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں۔

شاہد خاقان عباسی کے پارٹی عہدے سے استعفے کی خبر پر ترجمان کی تردید

سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے ترجمان نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

بدھ کو شاہد خاقان عباسی کے ترجمان عثمان عباسی نے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ شاہد خاقان عباسی اب بھی پارٹی کے سینئر نائب صدر ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے مشکل حالات میں پارٹی نہیں چھوڑی، آج کیوں چھوڑیں گے۔

سابق وزیرِ اعظم کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو وزیرِ اعظم بنایا اور اس وقت شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ اُن کے لیڈر نواز شریف ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ قیاس آرائیاں کی جاری تھیں کہ شاہد خاقان عباسی نے بطور سینئر نائب صدر اپنے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) محمد زبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے چند روز قبل اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوا دیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کی وجہ سے اپنا استعفیٰ منظرِ عام پر نہیں لانا چاہتے۔ وہ پارٹی کے سینئر رہنما اور دیرینہ کارکن ہیں۔

'کیا پولیس والے پرویز الہیٰ کے گھر بھارتی جاسوس تلاش کر رہے ہیں?'

پاکستان مسسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری مونس الہیٰ نے کہا ہے کہ گجرات میں ان کی رہائش گاہ پر منگل کی شب پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کی جس کا ان کے پاس نا کوئی وارنٹ تھا اور نہ کوئی کیس ہے۔

مونس الہیٰ نے بدھ کو ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس پر تبصرہ کیا کہ پولیس کی 25 گاڑیوں کی تو سمجھ آتی ہے لیکن یہ دو کالی ویگو گاڑیاں کیا کر رہی ہیں? انہوں نے سوال کیا کہ کیا پولیس بھارتی جاسوس تلاش کر رہی تھی۔

پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے گجرات کے علاقے کنجاہ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔تاہم پولیس نے اس چھاپے کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے پرویز الہٰی کے گھر کو گھیرے میں لے کر تلاشی لی اور ملازمین کو حراست میں لے لیا۔

پولیس چھاپے کے وقت پرویز الہٰی گجرات میں اپنے گھر پر موجود نہیں تھے جب کہ مونس الہیٰ بیرونِ ملک ہیں۔

پولیس چھاپہ انتقامی سیاست کا ثبوت ہے: پرویز الہیٰ

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے پولیس کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔

'جیو نیوز 'سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الزام عائد کیا کہ گجرات میں چوہدری ظہور الہیٰ ہاؤس پر پولیس کی کارروائی شریفوں کے کہنے پر کی گئی ہے ، یہ دہشت گردوں کو پوچھنے کے بجائے ہمیں تنگ کر رہے ہیں۔ ان سے دہشت گردی اور نہ ہی ملکی معیشت سنبھالی جا رہی ہے۔

انہوں نے نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر پر پولیس چھاپہ انتقامی سیاست کا ثبوت ہے۔اس طرح کی کارروائی اس حکومت کا مینڈیٹ نہیں جس کے خلاف وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ شہباز شریف چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال کرے۔ اب لوگ ان کے گھروں کے سامنے بھی احتجاج کریں گے۔ ملک میں دہشت گردی ہو رہی ہے اور حکمرانوں نے پولیس اور انتظامیہ کو انتقامی کارروائیوں پر لگا رکھا ہے۔

مریم نواز آج سے ملک گیر تنظیمی دوروں کا آغاز کریں گی

مریم نواز آج بہاولپور پہنچیں گی جہاں سے وہ تنظیمی سرگرمیوں کا آغاز کریں گی۔ ان کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ بھی ہوں گے۔

مریم نواز بہاولپور میں تنظیمی کنونشن سے خطاب کریں گی اس کے علاوہ ان کی سربراہی میں پارٹی کے مقامی عہدیداروں کا تنظیمی اجلاس بھی منعقد ہوگا۔

مریم نواز کی صدارت میں موجودہ تنظیمی ڈھانچے کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ پارٹی کے مقامی عہدیداروں اور کارکنوں کے اجلاس میں تنظیمی امور پر غور ہوگا۔

مسلم لیگ کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق مریم نواز پانچ فروری کو ملتان پہنچیں گی جہاں وہ کنونشن سے خطاب کریں گی۔

مریم نواز نو فروری کو ایبٹ آباد میں کنونشن سے خطاب کریں گی، 15 فروری کو ڈیرہ غازی خان، 20 فروری کو راولپنڈی، 23 فروری کو سرگودھا، 27 فروری کو ساہیوال اور تین مارچ کو گوجرانوالہ میں کنونشن سے خطاب کریں گی۔

مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر 11 مارچ کو فیصل آباد، 15 مارچ کو پشاور، 19 مارچ کو لاہور ڈویژن اور 23 مارچ کو کوئٹہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گی۔

مریم نواز کراچی میں 27 مارچ کو ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گی 28 مارچ کو تنظیمی اجلاس کی صدارت کریں گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ: عمران خان کا ٹیریان وائٹ کیس خارج کرنے کی استدعا

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ٹیریان وائٹ کیس میں ابتدائی جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں کیس خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹیریان وائٹ کیس زیرِ التوا ہے جس میں الزام ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا نام ظاہر نہیں کیا۔ لہٰذا انہیں غلط بیانی پر سزا دی جائے۔

عمران خان نے ابتدائی جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے کیس سننے پر بھی اعتراض اٹھا دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یکم اگست 2018 کو جسٹس عامر فاروق کیس سننے سے معذرت کر چکے جو جج پہلے معذرت کر چکا ہو وہ دوبارہ وہی کیس نہیں سن سکتے۔

تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ سابق وزیرِ اعظم اب پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، اس لیے ان کی نااہلی کے حوالے سے یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ساجد نامی شہری نے یہ درخواست دائر کی تھی جس میں ان کا مؤقف تھا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط معلومات جمع کرائی تھیں۔ ان کے بچوں کی تعداد تین ہے جس میں انہوں نے بیٹی کی معلومات چھپائیں جب کہ دو بیٹے ظاہر کیے۔

XS
SM
MD
LG