سندھ اسمبلی میں پولنگ کی صورتِ حال
پاکستان کی دیگر صوبائی اسمبلیوں کی طرح سندھ اسمبلی میں بھی صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ اب تک 60 سے زائد ارکان اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پولنگ کی صورتِ حال بتا رہے ہیں وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب ۔
صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم
پاکستان کے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا ہے جس کے بعد ووٹنگ کی گنتی جاری ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ پر مشتمل ایوان سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق قومی اسمبلی میں پریزائڈنگ افسر کے فرائج انجام دے رہے ہیں جن کی نگرانی میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ شیریں رحمان ہیں جب کہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ شفیق ترین ہیں، جن کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے۔
سندھ اسمبلی: 162 میں سے 160 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا
- By محمد ثاقب
سندھ اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں 162 ارکان میں سے 161نے حقِ رائے دہی استعمال کیا ۔جماعت اسلامی کے واحد رکن محمد فاروق نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے تین ارکان نے حلف نہیں اٹھایا جب کہ جماعت اسلامی کے رکن حافظ نعیم الرحمان اور انتقال کرنے والے پیپلز پارٹی کے رکن عزیز جونیجو کا نوٹی فیکشن جاری نہیں ہوا ۔
مخصوص نشست پر ایم کیو ایم کے کامیاب ہونے والے رکن نے بھی اب تک حلف نہیں اٹھایا۔
بلوچستان اسمبلی میں کل 62 میں سے 47 ووٹ کاسٹ ہوئے
بلوچستان اسمبلی میں کل 62 میں سے 47 ارکان نے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے 17، پیپلزپارٹی کے 16 اور بی اے پی کے چھ، نیشنل پارٹی کے چار، اے این پی کے تین اور ایک آزاد رکن نے ووٹ ڈالا ہے۔
جمعیت علماءاسلام، حق دو تحریک، جماعت اسلامی اور بی این پی عوامی کے 17 ارکان نے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔