پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم کو پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت مل گئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور نامزد وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا ہے لوگوں نے عمران خان کے نظریے کو ووٹ دیا ہے، اس مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ بے شمار کیسز ان پر درج کیے گئے ہیں جس پر انہوں نے پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت لی ہے۔
ان کے بقول "میرا 39 سالہ سیاسی کریئر ہے۔ کبھی پاکستان یا ادارے کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ لیکن مجھ پر کئی مقدمات بنائے گئے اور کہا گیا کہ اس نے بندے مارے ہیں۔"
میاں اسلم اقبال نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے اس ملک کے ہر ادارے کو تباہ کیا ہے اور یہ پی ڈی ایم ٹو ہے جس سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملنے والا۔
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کی درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز رپ مشتمل دو رکنی بینچ 26 فروری کو درخواست پر سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت مسترد کی تھی۔ عمران خان اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ دیں اور قوم سے معافی مانگیں: سراج الحق
جماعتِ اسلامی پاکستان کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ اس الیکشن میں لوگوں نے ماضی کے مقابلے میں جماعتِ اسلامی پر زیادہ اعتماد کیا ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ الیکشن پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے۔ یہ تحقیقات تب ہو سکتی ہیں جب چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا استعفیٰ قوم کے سامنے پیش کریں، معافی مانگیں اور 50 ارب سے زیادہ غریب عوام کا پیسہ جو الیکشن 'ڈرامے' پر خرچ کیا ہے اس کا حساب بھی پیش کریں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس ملک میں غربت، مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی ہے یہ انہیں دو پارٹیوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے گزشتہ شب حکومت بنانے کا اعلان کیا۔
سندھ ہائی کورٹ: الیکشن کے دن انٹرنیٹ کی بندش پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- By محمد ثاقب
سندھ ہائی کورٹ نے ملک میں انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے عدالتی احکامات کے باوجود آٹھ فروری کو انٹرنیٹ کی بندش کی وجوہات طلب کی۔
عدالت نے کہا کہ انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بحال کیے جائیں۔ بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ مارچ تک ملتوی کردی۔