پاکستان میں امریکی صدر براک حسین اوبامہ کی دوسری مدت صدارت کو پاکستان کے لئے خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ یہاں بیشتر تجزیہ کار اور دانشور اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ نئی مدت کے دوران نہ صرف دونوں ممالک کی حکومتیں قریب آئیں گی، بلکہ عوامی سطح پر بھی اس کےخوش گوار اثرات مرتب ہوں گے۔
صدر اوبامہ کی دوسری مدت کو پاکستان میں یوں بھی اہمیت اور دلچسپی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کہ اس مدت کے لئے وزیر خارجہ کے فرائض سینیٹر جان کیری نبھائیں گے۔ کیری لوگر بل کی پاکستان کے حق میں منظوری اور سال 2011ء میں اٹھنے والے ریمنڈ ڈیوس معاملے کو حل کرانے کی غرض سے جان کیری کی خدمات کو پاکستانی بہت اہم خیال کرتے اور انہیں تعظیم کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
عوامی سطح پر یہ تاثر بھی پایاجاتا ہےکہ جان کیری پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
ایسے میں، دوسری صدارتی مدت میں صدر اوبامہ کو جان کیری کی خدمات دستیاب ہوں گی۔ کسی حد تک، جان کیری پاکستانیوں کی نفسیات سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ لہذا، توقع کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔
شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی کی سابق چیئرپرسن اور بورڈ آف ایڈوانسڈ اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ (بی اے ایس آر) کی رکن پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد کا ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت میں کہنا تھا کہ صدر اوبامہ کی دوسری مدت صدارت کا سب سے اہم سال 2014ء ہوگا، جب افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کا انخلا عمل میں آئے گا، کیوں کہ پاکستان اس حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔ سرد جنگ کے موقع پر بھی پاکستان نے ہی سب سے اہم کردار ادا کیا تھا، لہذا اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ دوسری مدت صدارت صدر اوبامہ کے ساتھ ساتھ پاکستان اورافغانستان کے لئے بھی نہایت اہم ہوگی۔“
ڈاکٹر تنویر خالد کا مزید کہنا ہے، ’پاکستان صدر اوبامہ کے لئے پہلے بھی اہم اتحادی ملک تھا، اب بھی ہے، لیکن پہلی مرتبہ صدر اوبامہ کو جو صورتحال درپیش تھی وہ دوسری مدت سے بالکل مختلف ہوگی۔ میں سمجھتی ہوں کہ صدر اوبامہ کا پہلا دور حکومت پاکستان کے حوالے سے تھوڑا نرم تھا اب شاید وہ پالیسیز پر عمل درآمد کرانے کے لئے قدرے سخت پالیسی بنائیں، کیوں کہ اب انہیں تیسری مدت کے لئے منتخب ہونے یا نہ ہونے کا خوف نہیں ہے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ، ’دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کی سوچ یکساں ہے۔ دونوں اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ لہذا، پرامن خطے اور پرامن افغانستان کے لئے پاکستان اور امریکی تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے بھی پاکستان کا رول انتہائی اہم ہو گا۔ کیونکہ، انخلا کے بعد امریکہ کے افغانستان سے تعلقات، اس کی سیکورٹی اور دیگر بہت ساری چیزیں پاکستان کی شمولیت کے بغیر ممکن نظر نہیں آتیں۔ لہذا، پاک امریکہ تعلقات میں قربت اور گرمجوشی لازمی ہوگی۔‘
وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہٴ ابلاغ کے چیئرمین پروفیسر توصیف احمد کہتے ہیں کہ، ’امریکہ میں ڈیموکریٹک نظام اقتدار میں رہنے سے پاکستان میں جمہوری نظام مستحکم ہوسکے گا جو پاکستان کیلئے خوش آئند بات ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ صدر اوبامہ کی نئی مدت میں افغانستان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ بھی شاید ختم ہوجائے۔ لہذا، دوسری مدت تاریخی ہوسکتی ہے۔‘
پروفیسر توصیف احمد امریکہ اور پاکستان کے آپسی تعاون کے حوالے سے کہتے ہیں کہ، امریکہ کیلئے پاکستان ہمیشہ سے اہمیت کا حامل رہا ہے۔
اُن کے بقول، ’پاکستان امریکہ کیلئے سیکورٹی اسٹیٹ ہے۔ امریکہ نے پاکستان کیساتھ ملکر نیک مقاصدحاصل کیے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں پاکستان کو امریکہ سے تعاون جاری رکھنا چاہئے۔ دہشت گردی کیخلاف خطے میں اتحاد ہونا چاہئے۔ پاکستانی حکومت کو بھی امریکہ سےمل کر دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنی چاہئیے‘۔
صدر اوبامہ کی دوسری مدت کو پاکستان میں یوں بھی اہمیت اور دلچسپی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کہ اس مدت کے لئے وزیر خارجہ کے فرائض سینیٹر جان کیری نبھائیں گے۔ کیری لوگر بل کی پاکستان کے حق میں منظوری اور سال 2011ء میں اٹھنے والے ریمنڈ ڈیوس معاملے کو حل کرانے کی غرض سے جان کیری کی خدمات کو پاکستانی بہت اہم خیال کرتے اور انہیں تعظیم کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
عوامی سطح پر یہ تاثر بھی پایاجاتا ہےکہ جان کیری پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
ایسے میں، دوسری صدارتی مدت میں صدر اوبامہ کو جان کیری کی خدمات دستیاب ہوں گی۔ کسی حد تک، جان کیری پاکستانیوں کی نفسیات سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ لہذا، توقع کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔
شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی کی سابق چیئرپرسن اور بورڈ آف ایڈوانسڈ اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ (بی اے ایس آر) کی رکن پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد کا ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت میں کہنا تھا کہ صدر اوبامہ کی دوسری مدت صدارت کا سب سے اہم سال 2014ء ہوگا، جب افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کا انخلا عمل میں آئے گا، کیوں کہ پاکستان اس حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔ سرد جنگ کے موقع پر بھی پاکستان نے ہی سب سے اہم کردار ادا کیا تھا، لہذا اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ دوسری مدت صدارت صدر اوبامہ کے ساتھ ساتھ پاکستان اورافغانستان کے لئے بھی نہایت اہم ہوگی۔“
ڈاکٹر تنویر خالد کا مزید کہنا ہے، ’پاکستان صدر اوبامہ کے لئے پہلے بھی اہم اتحادی ملک تھا، اب بھی ہے، لیکن پہلی مرتبہ صدر اوبامہ کو جو صورتحال درپیش تھی وہ دوسری مدت سے بالکل مختلف ہوگی۔ میں سمجھتی ہوں کہ صدر اوبامہ کا پہلا دور حکومت پاکستان کے حوالے سے تھوڑا نرم تھا اب شاید وہ پالیسیز پر عمل درآمد کرانے کے لئے قدرے سخت پالیسی بنائیں، کیوں کہ اب انہیں تیسری مدت کے لئے منتخب ہونے یا نہ ہونے کا خوف نہیں ہے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ، ’دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کی سوچ یکساں ہے۔ دونوں اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ لہذا، پرامن خطے اور پرامن افغانستان کے لئے پاکستان اور امریکی تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے بھی پاکستان کا رول انتہائی اہم ہو گا۔ کیونکہ، انخلا کے بعد امریکہ کے افغانستان سے تعلقات، اس کی سیکورٹی اور دیگر بہت ساری چیزیں پاکستان کی شمولیت کے بغیر ممکن نظر نہیں آتیں۔ لہذا، پاک امریکہ تعلقات میں قربت اور گرمجوشی لازمی ہوگی۔‘
وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہٴ ابلاغ کے چیئرمین پروفیسر توصیف احمد کہتے ہیں کہ، ’امریکہ میں ڈیموکریٹک نظام اقتدار میں رہنے سے پاکستان میں جمہوری نظام مستحکم ہوسکے گا جو پاکستان کیلئے خوش آئند بات ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ صدر اوبامہ کی نئی مدت میں افغانستان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ بھی شاید ختم ہوجائے۔ لہذا، دوسری مدت تاریخی ہوسکتی ہے۔‘
پروفیسر توصیف احمد امریکہ اور پاکستان کے آپسی تعاون کے حوالے سے کہتے ہیں کہ، امریکہ کیلئے پاکستان ہمیشہ سے اہمیت کا حامل رہا ہے۔
اُن کے بقول، ’پاکستان امریکہ کیلئے سیکورٹی اسٹیٹ ہے۔ امریکہ نے پاکستان کیساتھ ملکر نیک مقاصدحاصل کیے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں پاکستان کو امریکہ سے تعاون جاری رکھنا چاہئے۔ دہشت گردی کیخلاف خطے میں اتحاد ہونا چاہئے۔ پاکستانی حکومت کو بھی امریکہ سےمل کر دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنی چاہئیے‘۔