بیلجیئم کے حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ سال نومبر کے پیرس حملوں میں ملوث شدت پسند فرانس میں دوبارہ حملے کرنا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی اداروں کی پیش رفت کے باعث انہوں نے عجلت میں برسلز کو نشانہ بنایا۔
بیلجئن حکام کے مطابق ان کی تحویل میں موجود پیرس اور برسلز حملوں میں ملوث ملزمان نے تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ وہ پیرس حملوں کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے پریشان تھے جس کے باعث انہوں نے دوبارہ فرانس میں حملے کرنے کے بجائے برسلز کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ سال نومبر میں پیرس کے مختلف مقامات پر فائرنگ اور دھماکوں میں 162 جب کہ رواں سال 22 مارچ کو برسلز کے ہوائی اڈے اور ایک سب وے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکوں میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ دونوں حملے حالیہ برسوں کے دوران یورپ میں ہونےوالی دہشت گردی کی بدترین وارداتیں تھیں جن کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
برسلز میں ہونے والے حملوں سے چند روز قبل ہی پولیس نے بیلجئم کے شہر مولن بیک سے پیرس حملوں کے مرکزی ملزم صلاح عبدالسلام کو گرفتار کیا تھا جسے گزشتہ چار مہینوں سے یورپ بھر کی پولیس سرگرمی سے تلاش کر رہی تھی۔
یورپی ذرائع ابلاغ اور ماہرین کا خیال تھا کہ برسلز حملے عبدالسلام کی گرفتاری کا نتیجہ تھے جس نے بیلجیئم میں موجود اس کے دیگر ساتھیوں کو پریشان کردیا تھا اور انہوں نے دوبارہ فرانس کو نشانہ بنانے کا ارادہ ترک کرکے فوراً ہی برسلز میں کارروائیاں کرنے کو غنیمت جانا تھا۔
اس سے قبل بیلجیئم کے حکام نے گزشتہ روز برسلز حملوں کے سلسلے میں ایک اور مشتبہ شخص کو حراست میں لینے کی تصدیق کی تھی جس کےبعد پیرس اور برسلز حملوں میں سے متعلق یورپ میں گرفتار مبینہ شدت پسندوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تمام گرفتار ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں۔