رسائی کے لنکس

پاکستان میں پُرتشدد مظاہروں میں کم ازکم 6 ہلاک


جمعہ کی سہ پہر تک پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں دو افراد ہلاک جب کہ چار سینما گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔

پاکستان میں سیاسی قائدین اور حکومت نواز علماء کی طرف سے توہین اسلام پر مبنی فلم کے خلاف پُرامن احتجاج کی اپیلوں کے باوجود جمعہ کو ملک میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔

پشاور میں مشتعل افراد نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے دوران گولی لگنے سے نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ کا ڈرائیور بھی سینے میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔

مظاہرین نےشہر کے تین سینما گھروں کو بھی نذر آتش کر دیا۔

کراچی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں بھی پولیس نے کم ازکم پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ۔

پاکستانی حکام نے پُرتشدد مظاہروں کی حوصلہ شکنی کے لیے کیے گئے اقدامات کے سلسلے میں صُبح سویرے ہی ملک کے پندرہ بڑے شہروں بشمول اسلام آباد میں موبائل فون سروس معطل کر دی تھی جسے شام پانچ بجے کے بعد جزوی طور پر بحال کر دیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت سمیت لاہور، کراچی اور پشاور میں امریکی سفارتی دفاتر اور دیگر غیر ملکی سفارت خانوں کی طرف جانے والی شاہراہوں کو بڑے بڑے کنٹینرز رکھ کر بند کردیا۔

حکومت پاکستان نے بھی اپنے طور پر جمعہ کا دن ’’یوم عشق رسول‘‘ کے طور پر منا کر گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔

اسلام آباد میں سرکاری طور پر منعقدہ ایک خصوصی کانفرنس میں شریک سیاست دانوں، مذہبی رہنماؤں اور غیر ملکی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’’پیغمبر اسلام پر حملہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے بنیادی عقیدے پر حملہ ہے‘‘۔

مگر اُنھوں نے ایک بار پھر توہین آمیز فلم کے خلاف پُرامن احتجاج کی ضرورت پر زور دیا۔

’’ہمارا مذہب متقاضی ہے کہ ہم شانِ رسول میں گستاخی پر بھرپور احتجاج کریں اور دنیا پر یہ ثابت کریں کہ مسلمانوں کیلئے توہین رسالت ناقابل قبول ہے جس کے مرتکب افراد کے خلاف احتجاج اور مزاحمت ہمارا مذہبی فریضہ ہے مگر یہ احتجاج پر امن ہونا چاہیئے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون، اخلاقی نظام یا فلسفہ آزادی اظہار کی آڑ میں لوگوں کے مذہبی عقائد و جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔

’’اظہار رائے کی آزادی کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ اسے منفی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے اور اس کے ذریعے دیگر مذاہب کے افراد کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جائے اور دنیا میں نفرت کی ایسی ناخوشگوار فضا قائم کی جائے جس سے دنیا میں امن کی بجائے نفرت کی آگ بھڑک اٹھے۔‘‘


وزیراعظم سرکاری طور پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں
وزیراعظم سرکاری طور پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہولوکاسٹ سے انکار ایک جرم ہے تو ’’ کیا یہ مطالبہ جائز نہیں کہ اسلام کی مقدس ترین شخصیت کو بدنام کرنا اور اُس کا تمسخر اُڑانا بھی کسی جرم سے کم نہ ہو‘‘۔

وزیر اعظم نے ٹیلی ویژن پر براہ رست نشر کیے جانے والے اپنے خطاب میں ایک بار پھر مظاہرین کو ملک میں غیر ملکی تنصیبات کو ہدف بنانے سے باز رہنے کا انتباہ کیا۔

’’تمام مکاتب فکر کے علماء فتویٰ دے چکے ہیں کہ دوسرے ممالک کے سفارت خانوں کو نشانہ بنانا جائز نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مجرم کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دی جاسکتی۔‘‘

حکومت پاکستان نے جمعہ کو امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو دفتر خارجہ طلب کر کے توہین رسالت پر مبنی ویڈیو فلم کے یوٹیوب پر اجراء کے خلاف باضابطہ طور پر ’’شدید احتجاج‘‘ بھی کیا۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی سفارت کار سے مطالبہ کیا گیا کہ اُن کی حکومت اس گستاخانہ ویڈیو کو یوٹیوب سے ہٹانے کے فوری اقدامات کر کے اس کے مصنف کے خلاف کارروائی کرے۔

’’اُنھیں بتایا گیا کہ یہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ ہے اور اس سوچے سمجھے خبیثانہ فعل کا مقصد مختلف عقائد کے ماننے والوں کے مابین نفرت و تشدد کو ہوا دینا ہے‘‘۔

پاکستانی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی سفارت خانوں کے تحفظ کے لیے پاکستانی حکومت کا عزم قابل ستائش ہے۔

’’نفرت پھیلانے کے لیے یہ ایک فرد واحد کا انتہائی بے حسی پر مبنی فعل تھا۔ یہ عمل امریکہ کی اقدار کی ترجمانی نہیں کرتا جو کہ مذہبی آزادی اور برداشت کے ستونوں پر قائم ہیں۔‘‘

احتجاجی مظاہروں میں شدت آنے کے بعد امریکہ نے پاکستانی میڈیا پر ایک اشتہاری مہم شروع کی ہے جس کا بظاہر مقصد توہین آمیز فلم کے خلاف امریکی قیادت کے جذبات و احساسات کو اجاگر کرنا ہے۔

پاکستان میں ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے ان اشتہارات میں صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے مذہب کے احترام پر زور دیتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ امریکی حکومت کا اسلام مخالف اس فلم سے کوئی تعلق نہیں۔

اردو ترجمے کے ساتھ نشر کیے جانے والے ان پیغامات پر امریکی وزارت خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں اس کے سفارتخانے نے ستر ہزار ڈالر خرچ کیے ہیں۔

احتجاجی مظاہروں میں شدت آنے کے بعد امریکہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان کا سفر کرنے سے اجتناب کرنے کا انتباہ بھی دہرایا ہےجب کہ ملک میں موجود امریکیوں کو اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھنے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔
XS
SM
MD
LG