واشنگٹن —
خیبر پختونخواہ پولیس نے تحریک ِانصاف کی جانب سے ہنگو ڈرون حملے کے مقدمے میں سی آئی اے ڈائریکٹر جان برینن اور پاکستان میں چیف کریک اوستھ کو ملزم نامزد کرنے کے مطالبے پر کہا ہے کہ ایف آئی آر تبدیل نہیں ہوسکتی۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ ناصر خان درانی نے جمعرات کو پشاور میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہنگو ڈرون حملے کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہو چکی ہے اب اس میں تبدیلی کرنا ممکن نہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملے کے کوئی ٹھوس شواہد ملے تو سی آئی اے کا نام چالان میں ڈالا جاسکتا ہے مگر کسی کے کہنے پر ایف آئی آر میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
ناصر خان درانی کا کہنا تھا کہ ہنگو میں مدرسے کے ایک کمرے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے پولیس نے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ متاثرہ مقام سے میزائل کے ٹکرے ملے ہیں جن کو ٹیکنیکل سیکشن کے حوالے کیا گیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد پتہ چلے گا کہ حملے میں کون سا میزائل استعمال ہوا اور ایسا میزائل کون استعمال کرتا ہے۔
اس سے قبل بُدھ کو تحریک ِانصاف کی عہدیدار شیریں مزاری نے ایک پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا تھا کہ نواز حکومت پاکستان میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف کو گرفتار کرے اور انہیں ملک سے فرار نہ ہونے دے۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ ناصر خان درانی نے جمعرات کو پشاور میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہنگو ڈرون حملے کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہو چکی ہے اب اس میں تبدیلی کرنا ممکن نہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملے کے کوئی ٹھوس شواہد ملے تو سی آئی اے کا نام چالان میں ڈالا جاسکتا ہے مگر کسی کے کہنے پر ایف آئی آر میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
ناصر خان درانی کا کہنا تھا کہ ہنگو میں مدرسے کے ایک کمرے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے پولیس نے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ متاثرہ مقام سے میزائل کے ٹکرے ملے ہیں جن کو ٹیکنیکل سیکشن کے حوالے کیا گیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد پتہ چلے گا کہ حملے میں کون سا میزائل استعمال ہوا اور ایسا میزائل کون استعمال کرتا ہے۔
اس سے قبل بُدھ کو تحریک ِانصاف کی عہدیدار شیریں مزاری نے ایک پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا تھا کہ نواز حکومت پاکستان میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف کو گرفتار کرے اور انہیں ملک سے فرار نہ ہونے دے۔