رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف کا مارچ پشاور سے روانہ، لاہور میں صورتِ حال کشیدہ


پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں لانگ مارچ میں شرکت کے لیے پشاور ٹول پلازہ پر کارکنان جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ عمران خان بھی اس وقت پشاور میں ہی موجود ہے جن کا بذریعہ سڑک اسلام آباد پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب لاہور کا بتی چوک میدانِ جنگ بنا ہوا ہے جہاں سے تحریکِ انصاف کے کارکن راوی پل کراس کر کے شہر سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے تصادم کے باعث صورتِ حال کشیدہ ہے۔

پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی ہے جب کہ بتی چوک پر واٹر کینن بھی موجود ہے۔

عمران خان نے 'حقیقی آزادی مارچ' کے لیے کارکنوں کو اسلام آباد کے سرینگر ہائی وے کے بجائے ڈی چوک پر جمع ہونے کی ہدایت کی ہے۔ سربراہ تحریکِ انصاف کے اس حکم کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے جب کہ فیض آباد انٹر چینج کو بھی سیل کر دیا گیا ہے اور رینجرز کے دستے فیض آباد پہنچ چکے ہیں۔

لاہور اور پشاور سے اسلام آباد کی طرف جانے وا لے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس اور تمام بس اڈے بند ہیں۔ٹرانسپورٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گاڑیاں سڑکوں پر نہ لائیں۔

سلام آباد کے ریڈ زون کی طرف جانے والے راستے بھی بلاک ہیں۔ ریڈ زون میں صرف مارگلہ روڈ کی طرف سے جانے والا راستہ کھلا ہے جہاں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

حکومت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو جہاں کنٹینروں کا شہر بنا دیا ہے وہیں پنجاب کے مختلف شہروں سمیت سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی کئی اہم سڑکوں کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔

البتہ 'حقیق آزادی مارچ' میں شرکت کے لیے مختلف شہروں سے اسلام آباد کی جانب تحریکِ انصاف کے قافلے نکلنا شروع ہو گئے ہیں جب کہ پشاور میں عمران خان کا کنٹینر بھی تیار ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ نئے انتخابات کی تاریخ لینے تک اسلام آباد میں ہی دھرنا جاری رکھیں گے جب کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو ہر صورت روکنے کا اعلان کیا ہے۔

راستوں کی بندش اور گرفتاریوں کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت

سپریم کورٹ میں تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کے دوران راستوں میں بندش اور گرفتاریوں کے خلاف بدھ کو کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا ہے۔

سپریم کورٹ نے چاروں صوبائی حکومتوں کو بھی نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

پنجاب حکومت کی حکمتِ عملی

پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے لیے اقدامات سخت کیے ہیں۔ لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹروے اور جی ٹی روڈ کورکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے جب کہ مختلف شہروں سے لاہور آنے والے راستوں کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا گیا ہے۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق ذرائع موٹر وے پولیس کاکہنا ہے کہ ملتان سے لاہور اور لاہور سے اسلام آباد موٹر وے کے بیشتر اور مختلف حصوں کو کنٹینر اور ٹرالروں کی مدد سے بند کر دیا ہے۔

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق لاہور شہر کے بابو صابو انٹر چینج، ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج، پرانا راوی پل، ایسٹرن بائی پاس، سیالکوٹ موٹروے، بتی چوک اور سگیاں پل دونوں اطراف سے بند ہے۔

لاہور کے داخلی راستوں پر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ لاہور کے علاقے بتی چوک میں پانی کے ذریعے منتشر کرنے والی گاڑی (واٹر کینن)بھی پہنچا دی گئی ہے جب کہ تمام راستے بھی سیل ہیں۔

پنجاب پولیس کا کریک ڈاؤن

پاکستان تحریک انصاف کا دعوٰی ہے کہ لاہور سے سینیٹر اعجاز چوہدری اور رکن پنجاب اسمبلی محمود الرشید سمیت پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

ذرائع پنجاب پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے صوبے بھر سے دو ہزار سے زائد جب کہ لاہور شہر سے 125 کارکنوں کو نقض امن میں خلل کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مارچ کے سبب حکومت نے لاہور شہر میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے۔ ذرائع محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کو اسٹینڈ بائی پر رکھا ہے جسے کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر بلایا جا سکتا ہے۔

عمران خان کا مارچ روکنے کے لیے مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل ہے: رانا ثناءاللہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:10 0:00

پی ٹی آئی کے مارچ کے باعث پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے لاہور اور راولپنڈی میں میٹروس بس سروس بند رکھی ہے۔ دوسری جانب لاہور سے اسلام آباد جانے والی مسافر بسوں کے اڈے بھی بند ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے ٹرانسپورٹ مالکان کو پی ٹی آئی کے مارچ کے لیے بسیں اور ویگنیں فراہم نہ کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

ادھر وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش سے شہریوں کی مشکلات کاپورا احساس ہے۔ مشکلات پرشہریوں سے معذرت خواہ ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر ایک پاکستانی کی حیثیت سے عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

XS
SM
MD
LG