افغانستان میں تین ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے ملک میں برسرِ اقتدار طالبان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ایک کمپنی کے درمیان معاہدہ ہوا ہے۔طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیرِ اعظم ملا عبدالغنی برادر اور دیگر حکام کی موجودگی میں منگل کو معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
طالبان حکومت کے عبوری نائب وزیرِ اعظم نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ سروسز کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یو اے ای کی کمپنی جی اے اے سی، کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ، قندھار اور ہرات کے ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ سروسز سنبھالے گی۔
معاہدے کے موقع پر ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ امارات اسلامی افغانستان ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی ایئرلائنز سے معاہدے کے ساتھ طالبان افغانستان میں امن لائیں گے جس سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔
افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ’باختر‘ کے مطابق اسلامی امارت افغانستان کے حکام اور امارات سے تعلق رکھنے والی کمپنی جی اے اےسی کے درمیان کابل، ہرات، قندھار اور مزارِ شریف کے ہوائی اڈوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی سسٹم اور گراؤنڈ ہینڈلنگ سروسز کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق' جی اے اے سی' کمپنی طالبان کے کابل پر قبضے سے قبل کابل ایئرپورٹ کے گراؤنڈ آپریشنز دیکھتی تھی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ جے اے اے سی کمپنی اور سابق حکومت کے درمیان ہوئے معاہدے میں ترمیم کی گئی تھی اور اس پر منگل کو کابل میں دستخط ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس تقریب میں طالبان کے عبوری نائب وزیرِ اعظم ملا عبد الغنی برادر اور جی اے اے سی کے سربراہ رزاق اسلم محمد عبد الرازق سمیت دیگر حکام موجود تھے۔
معاہدے پر دستخط کے موقع پر ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے اور طالبان ممالک کو کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضمانت دیں گے اور انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ کابل اور دیگر دنیا کے درمیان راستے کھولے گا اور تاجروں اور دیگر لوگوں کو افغانستان سے اپنے ملک واپس جانے میں تحفظات نہیں ہوں گے۔
طالبان کا یو اے ای کی کمپنی سے یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات، ترکی اور قطر کے ساتھ کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ یو اے ای کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں آیا ۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کی حکومت متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ ہینڈلنگ معاہدے کی تجدید کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تنہائی کا سامنا ہے۔ طالبان کے اگست 2021 میں کابل پر قابض ہونے کے بعد ابھی تک کسی ملک نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
امریکہ کے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے 'طویل مذاکرات' کے بعد طے پایا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پیش رفت افغانستان کی مشکلات کو حل اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مزید ایک قدم ہے۔
ملا عبد الغنی برادر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دیگر ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گا۔ وہ ان تمام ممالک کو جو افغانستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں سیکیورٹی کی یقین دہانی کرا سکتے ہیں۔
مذاکرات سے جڑے ایک اہل کار کے حوالے سے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ قبل ازیں طالبان قطر سے ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کے حوالے سے مذاکرات کر رہے تھے جس میں قطر نے مذاکرات میں یہ شرط عائد کی کہ قطر کے سیکیورٹی اہل کار ایئر پورٹس پر موجود رہیں گے۔
گزشتہ سال اگست میں غیرملکی فورسز کے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد قطر اور ترکی نے ایئرپورٹ آپریشنز اور سیکیورٹی میں مدد کے لیے تیکنیکی ٹیمیں عارضی طور پر افغانستان بھیجی تھیں۔
طالبان کے وزیر ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کے مطابق معاہدہ کابل ایئرپورٹ کے علاوہ ہرات اور قندھار کے لیے گراؤنڈ آپریشن فراہم کرے گا۔ ان کے بقول ایک افغان کمپنی سابق حکومت کے دور سے مزارِ شریف ایئرپورٹ پر گراؤنڈ آپریشنز چلا رہی ہے۔
طالبان کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ معاہدہ طالبان حکومت اور اماراتی کمپنی کے درمیان ہے نہ کہ طالبان اور یو اے ای کے درمیان۔ ان کے بقول طالبان حکومت معاہدے کے لیے ادائیگی نہیں کرے گی لیکن طالبان حکومت اور کمپنی معاہدے کی بنیاد پر کام کر رہی ہے اور دونوں فریقین کے درمیان فوائد تقسیم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ایئرپورٹس کے گراؤنڈ آپریشنز قطر اور ترکی کی کمپنی کے حوالے کرنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور دیگر چار ایئرپورٹس کے گراؤنڈ آپریشنز کے لیے طالبان، قطر اور ترکی کے درمیان کئی ماہ سے رابطہ جاری تھا مگر یہ بات چیت کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی اے اے سی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر رازق اسلم محمد عبدالرازق کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اماراتی ایئرلائنز اور عالمی برادری کی ملک میں واپسی میں مدد دے گا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔