|
اسلام آباد انتظامیہ نے مبینہ طور پر بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹریٹ کو سیل کر دیا ہے۔ مزاحمت کرنے پر پی ٹی آئی کے کئی کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سیکٹر جی ایٹ فور میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے اطراف مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو بھی منہدم کر دیا۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کے غیر قانونی آپریشن کے خلاف جمعہ کو عدالت سے رجوع کریں گے۔
سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ کمرشل پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کرتے ہوہے اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی۔
مرکزی سیکریٹریٹ سیل ہونے کی اطلاع پر پی ٹی آئی قائدین اور چیئرمین گوہر خان مرکزی دفتر پہنچے۔ اس موقع پر کارکنوں کو آنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری قریبی گلیوں میں تعینات کردی گئی تھی۔
پلاٹ کس کا ہے؟
سی ڈی اے کی طرف سے جاری دستاویزات کے مطابق جس جگہ پر پی ٹی آئی کا مرکزی سیکریٹریٹ ہے وہاں پلاٹ پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں۔
سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ مذکورہ پلاٹ سرتاج علی نامی شخص کو الاٹ کیا گیا تھا۔ پلاٹ کے مالک کی طرف سے غیر قانونی تعمیرات کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر خلاف ورزیاں بھی کی گئیں جس پر کئی بار خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی نوٹس بھی جاری کیے گئے۔
سی ڈی اے کے مطابق اس سلسلے میں پہلا نوٹس 19نومبر 2020 اور دوسرا نوٹس 22 فروری 2021 کو جاری کیا گیا پھر خلاف ورزیاں ختم کرنے کے لیے ایک اور نوٹس 14 جون 2022 کو جاری کیا گیا اور چار ستمبر 2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔
سی ڈی اے کے مطابق احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے اور خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر 10 مئی 2024 کو اس پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
پی ٹی آئی کا مرکزی سیکریٹریٹ ہے کہاں؟
سیکٹر جی ایٹ فور مرکز کے قریب نوری اسپتال کے بالکل سامنے رہائشی فلیٹس کے درمیان پی ٹی آئی کا یہ مرکزی سیکریٹریٹ پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہونے کے بعد زیادہ فعال ہوا ہے۔
اس سے قبل ماضی میں اسلام آباد میں ہونے والی تمام تر سیاسی سرگرمیوں کا محور بنی گالہ یا پھر سیکٹرجی سکس میں پارٹی کا دفتر ہوا کرتا تھا۔ لیکن حکومت ختم ہونے اور پھر نو مئی کے بعد جی ایٹ میں قائم یہی سینٹرل سیکریٹریٹ تمام سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔
اس سیکریٹریٹ میں بیسمنٹ کے علاوہ دو فلور ہیں جب کہ تیسرے فلور پر پی ٹی آئی نے لوہے کی شیٹس لگا کر چھت کور کر رکھی ہے اس کے علاوہ بلڈنگ کے سامنے اور عقبی جانب باڑ لگائی گئی ہے۔
سامنے کی جانب لگائی جانب لگائی جانے والی پودوں کی باڑ کے ساتھ ساتھ اب سٹیل کی جالی بھی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عقبی جانب دو کنال سے زائد جگہ پر کنٹینرز بھی رکھ دیے گئے ہیں۔
رات گئے ہونے والے آپریشن کے دوران سی ڈی اے حکام نے ان کنٹینرز کو ان کی جگہ سے ہٹا دیا اور عقبی جانب مبینہ طور پر قبضہ کی گئی زمین واگزار کروا لی ہے۔
'ایسا آپریشن ہوا جیسے فلسطین میں کارروائی ہو رہی ہو'
تحریکِ انصاف نے سی ڈی اے اور پولیس کے اس آپریشن کی شدید مذمت کی ہے اور اس تمام کارروائی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رات جب آپریشن شروع ہوا تو گوہر علی خان اور عمر ایوب فوری طور پر مرکزی سیکریٹریٹ پہنچ گئے۔ اس موقع پر بعض کارکن پولیس اور سی ڈی اے کے ساتھ مزاحمت کرنا چاہ رہے تھے۔ لیکن چیئرمین بیرسٹر گوہر نے موقع پر موجود کارکنان کو پُرامن رہنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے سابق امیدوار عامر مغل کو مزاحمت کرنے پر پولیس نے گرفتار کرلیا۔
عمر ایوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کا آپریشن اس رات کی تاریکی میں کیوں ہوا؟
انہوں نے کہا کہ جیسے غزہ میں آپریشن ہو رہا ہے اُسی طرح پی ٹی آئی کے خلاف آج آپریشن کیا گیا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہاں میرا اور بیرسٹر گوہر کا استحقاق مجروح ہوا ہے، ہم سی ڈی اے افسران اور آئی جی کو استحقاق کمیٹی میں طلب کر کے جواب مانگیں گے۔
پارٹی چئیرمین گوہر علی خان نے کہا کہ سی ڈی اے کے اس غیرقانونی اقدام پر عدالت سے رجوع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل اگر ہمیں دفتر میں داخل نہ ہونے دیا گیا تو میں دفتر کے باہر موجود مسجد کی دیوار کے ساتھ کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کروں گا۔
حماد اظہر کی آمد آپریشن کی وجہ؟
اس آپریشن کے حوالے سے جو اطلاعات سامنے آرہی ہیں ان کے مطابق دو روز قبل یہاں ترجمان پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس کے دوران اچانک حماد اظہر اسی سینٹرل سیکریٹریٹ میں آ گئے۔
حماد اظہر نے اس موقع پر کہا کہ اُنہیں عمران خان نے باہر آنے کے لیے کہا ہے۔ ٹی وی چینلز پر ان کے نظر آنے کے بعد فوری طور پر اسلام آباد پولیس کی نفری انہیں گرفتار کرنے کے لیے پہنچی لیکن وہ اس دوران یہاں سے نکل کر پشاور جا چکے تھے۔
بعد میں پولیس اہلکاروں نے سینٹرل سیکریٹریٹ کے اندر داخل ہوکر تلاشی لینے کی کوشش کی تو وہاں موجود گارڈز اور پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے بھرپور مزاحمت کی گئی تھی۔ اس پر حکام کی طرف سے اس آپریشن کی اجازت دی گئی تھی۔
سی ڈی اے کے قانون کے مطابق جو پلاٹ جس مقصد کے لیے الاٹ کیا جاتا ہے اس کے علاوہ استعمال پر اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں رہائشی علاقوں میں بنے گھروں میں اسکولز، اسپتال اور بیوٹی پارلرز کھولنے پر کارروائیاں کی جا چکی ہیں اور انہیں سیل کر دیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ کا پلاٹ کمرشل پلاٹ ہے جہاں پر دکانیں بننا تھیں۔
فورم