پاکستان ٹیلی ویژن نے کرکٹر شعیب اختر کو ادارے سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی اور اچانک استعفیٰ دینے پر تین ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم ادا کرنے اور 10 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔
پی ٹی وی نے اتوار کو شعیب اختر کو جو نوٹس بھیجا ہے، اس میں تحریر ہے کہ سرکاری ٹی وی پر ٹرانسمیشن کے لیے ہونے والے معاہدے کو تحریری طور پر تین ماہ کا نوٹس یا ادائیگی کرنے کی صورت میں ختم کرنے کا اختیار دونوں فریقین کے پاس تھا۔ لیکن شعیب اختر نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 26 اکتوبر کو آن ایئر استعفیٰ دیا جس سے پی ٹی وی کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
شعیب اختر نے نوٹس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی وی میری عزت اور ساکھ کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور اب انتظامیہ نے مجھے ریکوری نوٹس بھیج دیا ہے۔
شعیب اختر نے قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے وکیل سلمان خان نیازی اس معاملے کو قانون کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔
'سرکاری ٹی وی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا'
شعیب اختر اور نعمان نیاز کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی وجہ سے پاکستان ٹیلی ویژن کی ٹی 20 ورلڈ کپ کی ٹرانسمیشن بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
پی ٹی وی کے نوٹس میں شعیب اختر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ کو آگاہ کیے بغیر دبئی روانہ ہوگئے اور ہربھجن سنگھ کے ساتھ ایک بھارتی ٹی وی شو میں شرکت کی۔ اس سے بھی سرکاری ٹی وی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق شعیب اختر کو ورلڈ ٹی 20 کے دوران پروگرام 'گیم آن ہے' کے تمام شوز میں شرکت کرنا تھی۔ لیکن شعیب اختر کل 36 شوز میں سے اب تک صرف دو میں شریک ہوئے۔
پی ٹی وی کے مطابق شعیب اختر کی پروگرامز میں عدم شرکت سے ادارے کو بھاری مالی نقصان ہوا اور ٹرانسمیشن سے غیر حاضر رہ کر انہوں نے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی۔
پی ٹی وی کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق ہر ماہ 11 لاکھ 11 ہزار روپے شعیب اختر کو ادا کیے جانے تھے۔ یہ رقم شعیب اختر نے خود یا ان کے نمائندے نے ڈائریکٹر اسپورٹس کے دفتر سے کراس چیک کی صورت میں وصول کرنا تھی۔
پی ٹی وی کا یہ بھی کہنا ہے کہ شعیب اختر بارہا اس رقم کو بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں 18 لاکھ روپے ماہانہ دیے جائیں ۔یہ رقم اس ڈھائی کروڑ روپے کی رقم کے علاوہ تھی جو انہیں معاہدے کے مطابق ملنا تھی۔
پی ٹی وی انتظامیہ نے سرکاری ادارے کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے اور تین ماہ کی تنخواہ کے برابر 33 لاکھ 33 ہزار روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سابق فاسٹ بالر کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔
شعیب اختر کا مؤقف
شعیب اختر نے اتوار کو ہی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی میری عزت اور ساکھ کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور اب ٹی وی انتظامیہ نے مجھے نوٹس بھیج دیا ہے۔
سابق فاسٹ بالر نے لکھا کہ وہ ایک فائٹر ہیں اور ہار نہیں مانیں گے بلکہ پی ٹی وی سے قانونی جنگ لڑیں گے۔
اس معاملے پر لوگوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ بعض افراد ٹوئٹر پر شعیب اختر کی حمایت کر رہے ہیں تو کچھ پی ٹی وی کے مؤقف کی تائید کرتے نظر آتے ہیں۔
شعیب اختر اور نعمان نیاز کے درمیان جھگڑا
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مقابلے کے بعد پی ٹی وی کی آن ایئر ٹرانسمیشن میں میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے شعیب اختر اور اینکر نعمان نیاز کے درمیان بحث و تکرار ہوئی تھی۔
نعمان نیاز نے شعیب اختر کو پروگرام سے جانے کا کہہ دیا تھا اور کچھ دیر بعد شعیب اختر نے آن ایئر پی ٹی وی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ٹی وی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی تحقیقاتی کمیٹی نے اینکر نعمان نیاز اور شعیب اختر کو آف ایئر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اب شعیب اختر کو قانونی نوٹس بھجوایا گیا ہے۔
دوسری جانب چند روز قبل نعمان نیاز نے صحافی رؤف کلاسرا کے یوٹیوب چینل پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے شعیب اختر سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کچھ انہوں نے کیا، وہ کسی صورت نہیں ہونا چاہیے تھا اور اس پر وہ ایک بار نہیں لاکھوں بار معافی مانگتے ہیں۔
شعیب اختر نے بھی ایک پروگرام میں ان کی معافی سے قبل ہی نعمان نیاز کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ میرے دل میں اس حوالے سے کچھ نہیں ہے۔ میں اسی روز نعمان نیاز کو معاف کر چکا ہوں۔