قطری حکام نے بتایا کہ قطر گزشتہ سال کے ورلڈ کپ کے لیے بنائے گئے ، 10,000 کیبن اور خیمے ترکی کے زلزلوں میں زندہ بچ جانے والے ان متاثرین کو پناہ فراہم کرنے کے لیے بھیج رہا ہے جو اپنی چھت سے محروم ہو چکے ہیں۔
گیس سے مالا مال خلیجی ملک کا کہنا ہے کہ اس کا ہمیشہ سے یہ منصوبہ تھا کہ ان موبائل گھروں کو عطیہ کیا جائے گا ۔ یہ گھر ان دس لاکھ سے زیادہ شائقین کی رہائش کے لیے بنائے گئے تھے جو فٹ بال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے دوران قطر میں آئے تھے۔
قطر فنڈ فار ڈویلپمنٹ نے کہا کہ 350 گھروں کی ابتدائی کھیپ اتوار کو بھیج دی گئی ہے۔
جنوب مشرقی ترکی اور جنگ زدہ شمالی شام میں چھ فروری کو نو گھنٹے کے وقفے سے آنے والے 7.8 اور 7.5 شدت کے زلزلوں میں اب تک 35,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور امدادی ٹیمیں ابھی بھی ملبے میں دب جانے والے زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کو نکال رہی ہیں ،جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اس شدید زلزلے میں ہزاروں عمارتیں تباہ ہوگئیں یا انہیں بھاری نقصان پہنچا۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ چونکہ زلزلے کے بعد فوری طور پر پناہ گاہیں بھر گئیں تھیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو پناہ گاہ نہیں ملی وہ سرد موسم میں باہر گیلے فرش پر سونے پر مجبور ہیں۔
دنیا بھر سے امدادی کارکن اور امداد بھیجنے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں قطر اور دیگر امیر خلیجی ممالک اس میں شامل ہو گئے ہیں ۔ متحدہ عرب امارات نے امدادی سرگرمیوں کے لیے 100 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ سعودی عرب نے سامان سے لدے آٹھ طیارے ترکی اور شام کے لیے روانہ کیے ہیں۔
آٹھویں سعودی پرواز منگل کے روز شمالی شام میں حکومت کے قبضے والے شہر حلب پہنچی۔ سعودی عرب شام کی خانہ جنگی کے عروج پر اپوزیشن کا زبردست حامی تھا اور دوسرے عرب ممالک کے برعکس اس نے صدر بشار الاسد کے ساتھ کسی قسم کے میل جول میں بہت کم دلچسپی ظاہر کی تھی ،لیکن مصیبت کی اس گھڑی میں وہ بے سہارا شامیوں کی مدد کے لیے پیش پیش ہے۔
زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے پاکستان نے بھی ریسکیو ورکرز، طبی ٹیمیں اور سامان کی کئی کھیپیں روانہ کیں ہیں۔
خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا