رسائی کے لنکس

افغان امن عمل، چار ملکی گروپ کا اجلاس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان کی طرف سے افغان حکومت سے امن مذاکرات سے انکار کے بعد چار ملکی گروپ کا یہ پہلا اجلاس ہو گا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے قائم چار ملکی گروپ کا پانچواں اجلاس بدھ، 18 مئی کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔

افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی اجلاس میں افغان مصالحتی عمل کے سلسلے میں حائل دشواریوں پر غور اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت کی جائے گی۔

طالبان کی طرف سے افغان حکومت سے امن مذاکرات سے انکار کے بعد چار ملکی گروپ کا یہ پہلا اجلاس ہو گا۔

پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ نے اسلام آباد میں ایک سمینار سے منگل کو خطاب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کومشترکہ چیلنج کا سامنا ہے۔

افغان امن عمل کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں: ناصر خان جنجوعہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:35 0:00

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نیک نیتی سے افغان مصالحتی کے عمل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ چار ملکی گروپ میں شامل ملک افغانستان میں امن کی ان کوششوں کی کامیابی کے لیے کوشاں ہیں۔

’’ہم اُس میں ایک تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں، افغانستان کا امن پاکستان اور پاکستان کا امن افغانستان میں امن سے جڑا ہوا ہے۔ ہماری پوری نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ یہ کوشش ہے کہ چار ملکوں کی یہ کوشش افغانستان میں امن لانے میں کامیاب ہو جائے۔‘‘

اس گروپ کے اب تک چار اجلاس ہو چکے ہیں اور فروری میں کابل میں ہونے والے اجلاس کے بعد اس اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ مارچ کے اوائل میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست بات چیت ہو سکتی ہے۔

لیکن طالبان نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے، پیشگی شرائط عائد کی تھیں۔

امن عمل میں پیش رفت نا ہونے اور افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث افغان حکومت کی طرف سے پاکستان پر تنقید بھی کی گئی۔

خاص طور پر گزشتہ ماہ کابل میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر پر طالبان کے مہلک حملے میں لگ بھگ 70 افراد کی ہلاکت کے بعد صدر اشرف غنی نے پارلیمان کے اجلاس سے خطاب میں پاکستان سے کہا تھا کہ وہ ایسے طالبان کے خلاف کارروائی کرے جو بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔

تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ صرف طاقت کا استعمال اس مسئلہ کا حل نہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ امن کا حصول وقت طلب عمل ہے۔

XS
SM
MD
LG