بلوچستان کی حکومت کو ئٹہ شہر کی خوبصورتی بحال کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ صوبائی دارالحکومت کی سابقہ حُسن کو واپس لایا جا سکے۔ اس منصوبے کے تحت شہر کے مختلف علاقوں میں بلو چستان کے تاریخی مقامات اور کلچر و ثقافت کو بیان کرنے والے آرٹ کے نمونے نصب اور تصاوير نصب کی جا رہی ہیں۔
انسانی ہاتھ سے بنائے گئے یہ نمونے ایئر پورٹ روڈ، انسکمب روڈ، باچاخان چوک اور شہر کے دیگر مقامات پر نصب کئے گئے۔
صوبائی حکومت کے ذرائع کے مطابق شہر کی خوبصورتی کے اس منصوبے کے لئے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے کو ئٹہ شہر کے مئیر ڈاکٹر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں لگائے گئے ماڈلز کے ذ ذریعے ہم کو شش کر رہے ہیں کہ اس صوبے کی تاریخی اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جائے۔ ہم نے کچھ چوراہوں اور چوکوں پر ماڈلز لگا دیئے اور مزید بھی لگائے جائیں گے۔
کوئٹہ شہر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق کوئٹہ کی آبادی 10 لاکھ نفوس سے بڑھ چکی ہے۔
شہر کے تقریباً تمام علاقوں میں اس وقت پانی کی شديد قلت ہے اور پینے کا پانی نہ ملنے کے باعث شہر ی روزانہ مجبوراً کم ازکم ایک ہزار روپے میں ٹینکر پانی خريد کر استعمال کر تے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کو ئٹہ شہر میں پانی کی قلت پر قابو پانے اور کو ئٹہ شہر کے دیگر مسائل کے حل کے لئے پانچ ارب روپے کی گرانٹ دی تھی، لیکن میونسپل کارپو ریشن کے حزب محالف کے کونسلروں کے قائد عبدالرحیم کاکڑ کے بقول اتنی بڑی گرانٹ سے شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی ، صفائی کی صورت حال اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کی بجائے دوسرے کاموں پر صر ف کیا جا رہا ہے۔
کو ئٹہ کے شہر ی محمد عمران کا کہنا ہے کہ میٹرو کارپوریشن کے سربراہ اس شہر کے باسیوں کے مسائل کا حقیقت میں ادراک ہی نہیں رکھتے۔