کوئٹہ —
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ انسپیکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان، مشتاق سکھیرا اپنے محافظوں کے قافلے میں دفتر سے گھر جارہے تھے کہ زرغون روڈ کے علاقے میں ٹی اینڈ ٹی چوک پر ایک خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی قافلے میں شامل پولیس محافظین سے ٹکرا دی، جس کے باعث زوردار دھماکہ ہوا۔
سی سی پی او کوئٹہ، میر زبیر محمود نے میڈیا کو واقع کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک گاڑی میں بہت بڑا دھماکہ ہوا، جس سے چار افراد ہلاک اور 40کے قریب زخمی ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام محفوظ رہے۔
میر زبیر محمود نے بتایا کہ پولیس پر بھی فائرنگ ہوئی، جب کہ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی۔
دھماکے سے گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد دفتروں اور گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد ہونے والی شدید فائرنگ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں اور محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے۔
پولیس حکام کے مطابق، دھماکے میں 500کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں گذشتہ ہفتے کو ہونے والے عام انتخابات کےدوران تشدد کے مختلف واقعات میں 11، جب کہ اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران 18افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
سی سی پی او کوئٹہ، میر زبیر محمود نے میڈیا کو واقع کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک گاڑی میں بہت بڑا دھماکہ ہوا، جس سے چار افراد ہلاک اور 40کے قریب زخمی ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام محفوظ رہے۔
میر زبیر محمود نے بتایا کہ پولیس پر بھی فائرنگ ہوئی، جب کہ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی۔
دھماکے سے گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد دفتروں اور گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد ہونے والی شدید فائرنگ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں اور محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے۔
پولیس حکام کے مطابق، دھماکے میں 500کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں گذشتہ ہفتے کو ہونے والے عام انتخابات کےدوران تشدد کے مختلف واقعات میں 11، جب کہ اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران 18افراد ہلاک ہوگئے تھے۔