بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں ایک ریٹائرڈ اعلیٰ سابق پولیس افسر کو ہفتے کی رات کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کر لی ہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق، سابق ڈی آئی جی محمد نعیم کاکڑ کو مسلح افراد نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ عشا کی نماز پڑھ کر مسجد سے گھر جا رہے تھے۔ اُن پر موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے پستول سے پانچ فائر کئے جس سے وہ شدید زخمی ہوکر زمین پر گر پڑے۔
بعد میں اُن کو امدادی اداروں کی گاڑی میں سول اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ واقعے کے بعد پولیس اور فرنٹیر کور بلوچستان کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر موجود شواہد جمع کئے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے حکام کے بقول ''ریٹائرڈ ڈی آئی محمد نعیم کاکڑ پر جس ہتھیار سے فائرنگ کی گئی ہے یہی ہتھیار اس واقعے سے قبل نواں کلی اور طوغی روڈ پر پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوا ہے۔''
مرحوم محمد نعیم کاکڑ کوئٹہ کے علاقے گوالمنڈی پولیس تھانے کے انسپکٹر محمد نثار کاکڑ کے والد ہیں۔
واقعے کی ذمہ داری مرکزی ترجمان کالعدم تحریک طالبان پاکستان، محمد خراسانی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں قبول کی گئی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان پولیس کے انتہائی حساس اِدارے (کرائم برانچ) کے سابقہ سربراہ ڈی آئی جی محمد نعیم کاکڑ کو ٹارگٹ کرنے کی ذمہ داری ہم قبول کرتے ہیں، جن کو کوئٹہ شہر کے علاقے پشین اسٹاپ کے مقام پر ہلاک کیا گیا۔
کوئٹہ پولیس کے حساس شعبے سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ افسر پر ایک ایسے وقت حملہ کیا گیا جب صوبائی حکومت اور پولیس کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی ہے۔
پولیس کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس پولیس افسران پر اس سے پہلے بھی متعدد جان لیوا خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعات ہوچکے ہیں، جس میں کئی افسران اور اہلکار جان کی بازی ہار چکے ہیں۔