سعودی عرب میں بدھ سے مناسکِ حج کی ادائیگی کا آغاز ہو گیا ہے۔ کرونا کی عالمی وبا کے باعث اس بار حج کو محدود کردیا گیا ہے اور حج کے لیے منتخب ہونے والے افراد مکہ میں قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد مناسک ادا کر رہے ہیں۔
عازمینِ حج نے بدھ کی صبح طوافِ کعبہ کیا جس کے بعد وہ مسجد الحرام سے منیٰ روانہ ہو رہے ہیں۔
سعودی حکومت نے حج کے موقع پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ طوافِ کعبہ کے دوران عازمین نے سماجی فاصلے کا خیال رکھا اور زمین پر لگائے گئے نشانات پر چل کر کعبے کا طواف کیا۔
کرونا کے باعث کیے گئے سخت اقدامات کے تحت اس سال عازمین کو خانۂ کعبہ کو چھونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ انتظامیہ نے خانۂ کعبہ کے گرد حصار بنایا ہے جس کے باعث لوگ خانۂ کعبہ کی دیواروں کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور نہ ہی حجرِ اسود کو بوسہ دے سکتے ہیں۔
عازمین کو مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ مسجد الحرام میں نشانات بھی لگائے ہیں تاکہ عازمین کے درمیان فاصلہ قائم رہ سکے۔
سعودی عرب کی وزارتِ حج کی ایک دستاویز کے مطابق عازمین کو شیطان کو مارنے کے لیے اسٹیریلائزڈ کنکر دیے گئے ہیں جب کہ اُنہیں احرام، جراثیم کش محلول، جائے نماز اور فیس ماسکس بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
عازمین کے سامان کو بھی سینیٹائز کیا جا رہا ہے جب کہ انتظامیہ نے عازمین کو کلائی پر باندھنے والے الیکٹرانک بینڈز بھی دیے ہیں تاکہ انتظامیہ کو یہ معلوم ہو سکے کہ اس وقت وہ کہاں موجود ہیں۔
گزشتہ برس حج کی ادائیگی کے لیے 25 لاکھ افراد بیرونِ ملک سے سعودی عرب پہنچے تھے۔ لیکن رواں برس حج کے لیے صرف اُن افراد کو منتخب کیا گیا ہے جو مستقل طور پر سعودی عرب میں مقیم ہیں یا پھر سعودی شہری ہیں۔ ان عازمین کی عمریں 20 سے 50 سال کے درمیان ہیں۔
سعودی حکام نے کرونا وائرس کے باعث ابتدائی طور پر صرف ایک ہزار افراد کو حج کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ 10 ہزار کے قریب لوگوں کو حج کی اجازت دی گئی ہے۔
رواں سال حج کرنے والے 70 فی صد عازمین وہ غیر ملکی ہیں جو مستقل طور پر سعودی عرب میں مقیم ہیں جب کہ 30 فی صد افراد سعودی شہری ہیں۔ حج کے لیے ان افراد کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا گیا ہے۔
مکہ کا سفر کرنے سے قبل عازمینِ حج کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جس کے بعد ان پر حج کی ادائیگی سے قبل اپنے ہوٹلوں میں قرطینہ میں رہنے کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ حج کی ادائیگی کے بعد بھی یہ حاجی ایک ہفتے تک قرنطینہ میں رہیں گے۔
سعودی عرب کے ڈائریکٹر آف پبلک سیکیورٹی خالد بن قرار الحربی نے پیر کو کہا تھا کہ اس مرتبہ حج کے موقع پر کوئی سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں لیکن ہمیں عازمین کو عالمی وبا کے خطرے سے بچانا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب میں اس وقت کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد دو لاکھ 70 ہزار اور اموات کی تعداد 2,800 ہے۔
یاد رہے کہ حج آٹھ ذی الحج سے 12 ذی الحج تک ادا کیا جاتا ہے۔ سعودی حکومت ان پانچ دنوں کے اجتماع کے دوران وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
عازمینِ حج بدھ کو طوافِ کعبہ کے بعد منیٰ پہنچیں گے اور ظہر کی نماز منیٰ میں ہی ادا کریں گے۔
بدھ کی رات منیٰ میں قیام کے بعد وہ جمعرات کو عرفات روانہ ہوں گے جہاں حج کا رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ ادا کریں گے۔ نو ذی الحج کو ہی عرفات میں خطبۂ حج بھی پڑھا جائے گا اور پھر 10 ذی الحج کو قربانی کا فریضہ انجام دیا جائے گا۔