رسائی کے لنکس

'یقین رکھنا چاہیے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی'


اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہ رکھا جائے۔ لیکن ایسے افراد کو الیکشن لڑنے کا حق نہیں دیا جانا چاہیے جنہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا ہو۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق وزیرِ اعظم اور قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ عوام اور اداروں کو لڑانے کی سازش کو حالات پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ریاست کو ملک کے خلاف ہونے والی اس سازش پر ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ الیکشن کسی ملک کا اہم ترین مرحلہ ہوتے ہیں جہاں ان لوگوں کا انتخاب ہوتا ہے جنہوں نے ملک کا اقتدار سنبھال کر ملک کی فیصلہ سازی کرنی ہے تو یہ انہی کے پاس ہونا چاہیے جو پاکستان کی سالمیت، آئین اور اداروں پر یقین رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو مستقبل میں پاکستان مخالف نعرے لگانے والے بھی انتخابات میں شامل ہو کر پارلیمنٹ میں آ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اُن کی پارٹی کے کئی اہم رہنماؤں پر نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے اور عوام کو ریاستی اداروں سے لڑانے کی سازش کے مقدمات کا سامنا ہے۔

نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ اس دوران لاہور کے کور کمانڈرز ہاؤس کو توڑ پھوڑ کے بعد نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ مشتعل مظاہرین نے راولپنڈی میں فوج کے ہیڈکوارٹرز جی ایچ کیو میں بھی گھسنے کی کوشش کی تھی جب کہ دیگر مقامات پر بھی فوجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

'نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد سے سختی سے نمٹنا ہو گا'

راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے ذریعے ریڈ لائن عبور کی گئی۔ لہذا ان واقعات میں ملوث افراد اور منصوبہ سازوں سے غیر معمولی انداز میں نمٹنا جانا چاہیے۔

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کے سوال پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا نہیں دی جاتی تو پھر لوگ جب چاہیں گے اداروں پر حملہ کر دیں گے۔

وہ کہتے ہیں کہ ریاست مخالف اقدامات اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سول عدالتوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

خیال رہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث درجنوں افراد کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جارہے تھے تاہم رواں ماہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات سننے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

'کوئی ابہام نہیں کہ الیکشن آٹھ فروری کو ہوں گے'

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ ملک میں عام انتخابات آٹھ فروری کو ہوں گے اور اس حوالے سے انہیں کوئی ابہام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کو تیار ہے اور اب اس میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کی مشاورت سے آٹھ فروری کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم اس کے باوجود ملک میں انتخابات کے التوا کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

انتخابات میں تاخیر کی قیاس آرائیوں پر بات کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر ہونا تھے جو کہ نہیں ہو سکے ہیں۔

'یقین رکھنا چاہیے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی'

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ اسٹیبلیشمنٹ نے سیاست میں عملی کردار ادا نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس وقت تک انہیں انتخابات میں فوج کا عمل دخل دکھائی نہیں دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ فوج کیا کرتی ہے اور فوج کی جانب سے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ ان کے بقول یہ فوج کے لیے بھی اچھا ہے اور پاکستان کے لیے بھی ضروری تھا کہ اداروں کا سیاست میں عمل دخل ختم ہو۔

راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات پر یقین کرنا چاہیے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کررہی ہے جب تک کہ کوئی دوسری بات سامنے نہیں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج انتخابی عمل میں تحفظ کے فرائض انجام دے گی اور ان کی مدد کے بغیر موجودہ حالات میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکتا۔

راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور آصف زرداری کے ان کے کم عمر ہونے کے بیان کو باپ کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری خود کہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو ان کے وزیرِ اعظم کے امیدوار ہیں جو نوجوان بھی ہیں اور انہوں نے خود کو بطور وزیر خارجہ منوا بھی رکھا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG