وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہو گا۔
نجی ٹی وی چینل'ڈان نیوز' کے پروگرام 'لائیو ود عادل شاہزیب' میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے الزام لگایا کہ عمران خان نے اپنی گرفتاری سے قبل آرمی تنصیبات پر حملوں کی خود منصوبہ بندی کی۔
رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے ان واقعات میں براہِ راست ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا عمران خان کا ٹرائل بھی فوجی عدالت میں ہو گا؟ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ "بالکل ایسا کیوں نہیں ہونا چاہیے،میری دانست میں فوجی عدالت کا ہی کیس ہے۔"
خیال رہے کہ نو مئی کو اپنی گرفتاری سے قبل سابق وزیرِ اعظم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اگر اُنہیں گرفتار کیا گیا تو پھر صورتِ حال کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔
سابق وزیرِاعظم نے آئی ایس آئی کے اعلٰی افسر اور وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو بھی خبردار کیا تھا کہ اگر اُن کی گرفتاری کے وارنٹ موجود ہوئے تو وہ خود گرفتاری دے دیں گے۔
نو مئی کو مختلف کیسز میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجودگی کے دوران رینجرز نے سابق وزیرِ اعظم کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
مشتعل مظاہرین نے راولپنڈی میں فوج کے ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) اور لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ آگ بھی لگا دی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم نے ابتداً ان واقعات کی مذمت نہیں کی تھی، تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت ملنے کے کئی روز بعد سابق وزیرِ اعظم نے ان واقعات کی مذمت کی تھی۔
عمران خان نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 27 برس سے سیاست کر رہے ہیں اور ان کی سیاست عدم تشدد پر مبنی رہی ہے۔
اُن کا یہ بھی دعویٰ رہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی کریئر کے دوران مختلف مواقع پر انٹرویوز کے دوران فوج کا بھرپور دفاع کرتے رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا یہ مؤقف رہا ہے کہ نو مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے کارکن ملوث نہیں تھے بلکہ کچھ شر پسند عناصر نے یہ سازش کی جس کی سپریم کورٹ کو تحقیقات کرنی چاہئیں۔