رسائی کے لنکس

ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پاکستان میں کیسے دیکھی جارہی ہے


لاہور میں تحریک انصاف کے کارکن مظاہرہ کررہے ہیں
لاہور میں تحریک انصاف کے کارکن مظاہرہ کررہے ہیں

ریمنڈ ڈیوس کی رہا ئی کی خبر کے ساتھ ہی پاکستانی میڈیا کے ذریعے نہ صرف سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی جانب سے رد عمل آنا شروع ہوگیاہے بلکہ تمام ٹی وی چینلز پر پیش ہونے والے ہر ٹاک شو کا گرما گرم موضوع یہی خبرہے۔ حیرت انگیز طور پر کسی ایک جانب سے بھی اس فیصلے کا کوئی مثبت پہلوپیش نہیں کیا جاسکا۔ اگرچہ اس فیصلے سے خود حکومت کے سر پرسے ایک بڑا بوجھ اتر گیا ہے مگر حکومتی جانب سے بھی کسی نے عدالتی فیصلے کو نہیں سراہا۔

اس معاملے کو لیکرایک طرف تو امریکا کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کو استثنیٰ دیئے جانے کا اصرار تھا تو دوسری جانب حکومت کو اندرونِ ملک سخت موقف رکھنے والے افراد اور خصوصاً مذہبی طبقوں کے دبائو کا سامنا تھا کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس کو سخت سے سخت سزا دے۔ ابھی تک حکومت کی جانب سے یہ کہا جارہا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت ہی اس کا فیصلہ کرے گی۔ اور آج ہوا بھی یہی۔

ملک کی تمام مذہبی قوتیں پہلے ہی یہ مطالبہ کررہی تھیں کہ ریمنڈ ڈیوس کو سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن دیت کے قانون کے تحت فہیم اور فیضان کے ورثاء کی جانب سے خون بہا لئے جانے کی خبروں کے باوجودیہ قوتیں حکومت سے سخت نالاں ہیں اور وہ اپنے انتہائی سخت بیانات کے ذریعے اپنا رد عمل ظاہر کررہی ہیں۔

سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جو ریمنڈ کے معاملے پر کابینہ سے لاتعلق ہوگئے تھے ان کا کہنا بھی یہی تھا کہ امریکی حکام استثنیٰ پر بضد تھے۔ وہ کابینہ چھوڑنے کے بعد سے اب تک اسی موقف پر قائم ہیں حالانکہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد سابق وزیر خارجہ کی اپنی وزارت سے ' قربانی' رائیگاں چلی گئی۔ اگرچہ اس دوران شاہ محمود قریشی نے ملک کے مختلف حصوں اور خصوصاًسندھ کا دورہ کرکے اپنے موقف کی تائید چاہی اور وزارت کو ٹھکرانے پر انہوں نے داد و تحسین کی خواہش کی مگر ڈیوس کی رہائی کے بعد یہ معاملہ اب شاہ محمود قریشی کو تنہائی میں چھوڑ جائے گا ۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار احمد نے اس معاملے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ حکومت اس فیصلے پر عوام کو اعتماد میں لے۔

رہائی کے معاملے پر حکومت پنجاب جس کی حدود میں 27 جنوری کا واقعہ پیش آیا تھا اور جہاں ریمنڈ ڈیوس قید تھا اس کے عہدیداروں نے بہت سادہ سا موقف اپنایا ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ معاملہ قانون دیت کے تحت عمل میں آیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کا ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ اس واقعہ سے ناصرف انتہا پسندی بڑھے گی بلکہ عوام میں اس فیصلے سے مایوسی پھیلی ہے۔

مختلف حلقوں کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر رد عمل کے ساتھ ساتھ پنجاب کے شہروں لاہور اور راولپنڈی سے جلاوٴ گھیراوٴ سے متعلق کچھ خبریں موصول ہوئی ہیں۔ وہاں پریس کلب پر کچھ لوگوں نے رہائی کے خلاف احتجاج کیا جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جبکہ پتھراوٴ کی بھی اطلاعات ہیں جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔

XS
SM
MD
LG