رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ، وجہ کیا ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • کشمیر کے جنوبی اضلاع اننت ناگ اور شوپیان میں یکے بعد دیگرے ٹارگٹڈ حملے کیے گئے۔
  • ان واقعات میں کم از کم ایک مقامی شہری ہلاک اور بھارتی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والا ایک سیاح جوڑا زخمی ہوا۔
  • کشمیر کے بارہ مولہ انتخابی حلقے میں 20 مئی کو پولنگ ہوگی۔ سرینگر میں انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 13مئی کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔

سرینگر — بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی اضلاع اننت ناگ اور شوپیان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے ہفتے کی رات کیے گئے یکے بعد دیگرے ٹارگٹڈ حملوں کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔

ان واقعات میں کم از کم ایک مقامی شہری ہلاک اور بھارتی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والا ایک سیاح جوڑا زخمی ہوا۔ ان واقعات کے بعد سیکیورٹی حکام کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

اننت ناگ اور شوپیان دونوں اضلاع پارلیمانی حلقہ انتخاب اننت ناگ۔راجوری میں شامل ہیں جہاں بھارت کے عام انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 25 مئی کو پولنگ ہوگی۔

اس کے علاوہ شوپیان کے ہر پور علاقے میں مسلح افراد نے جس شخص اعجاز احمد شیخ کو انتہائی نزدیک سے گولیاں مارکر قتل کیا وہ نئی دہلی میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سرگرم رکن تھے اور علاقے کا سر پنچ رہ چکے تھے۔

اس ٹارگٹ حملے کے بعد وائرل ہونے والی دو ویڈیوز میں سے ایک میں اعجاز احمد کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے لیے تعریف کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ ویڈیو رواں برس مارچ میں مودی کے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے دورے کے موقعے پر لی گئی تھی۔

دوسری ویڈیو میں جو صرف دو دن پرانی ہے جس میں اعجاز احمد بھارتی وزیرِ اعظم کو کشمیری عوام کے لیے اہم ترین قرار دے رہے ہیں۔

بی جے پی نے اعجاز احمد کو پارٹی کا ایک بہادر کارکن قرار دیتے ہوئے ان کے قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بی جے پی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے کارکنوں اور حامیوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

سرینگر – جموں ہائی وے: ’جنت‘ کی ٹوٹی سڑک
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:13 0:00

ٹارگٹڈ حملے کا دوسرا واقعہ وادیٴ کشمیر کے اہم سیاحتی مقام پہلگام کے مضافات میں پیش آیا۔

اس میں زخمی ہونے والے جوڑے کی شناخت راجستھان کے شہر جے پور سے تعلق رکھنے والے تبریز احمد اور ان کی اہلیہ فرح کے طور پر کی گئی ہے۔

بی جے پی کے کارکن اعجاز احمد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے بی جے پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شوپیان ضلعے میں انتخابی مہم کے سلسلے میں اپنی ان تمام سرگرمیوں کو منسوخ کر دیں جنہیں وہ اتوار کے روز انجام دینے والے تھے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور اننت ناگ۔راجوری لوک سبھا سیٹ کے لیے پارٹی کی امیدوار محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی اتوار کو شوپیان میں اپنی والدہ کے حق میں روڈ شوز کرنے والی تھیں۔ لیکن انہیں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر منسوخ کردیا گیا ہے۔

اننت ناگ۔ راجوری حلقے میں انتخابی مہم 23 ھملہ مئی کی شام کو اختتام پذیر ہوگی۔

اننت ناگ۔ راجوری کا حلقہ جو کہ اننت ناگ، شوپیان، کلگام، راجوری اور پونچھ اضلاع پر مشتمل ہے، اس سے پہلے بھی ان میں انتخابی مہم کےدوران پُرتشدد واقعات پیش آئے ہیں۔

چھ مئی کو پونچھ کے علاقے شاہ ستار پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے بھارتی فضائیہ کے ایک دستے پر حملہ کرکے کارپورل وِکی پہاڑے کو ہلاک اور چار دوسرے اہل کاروں کو شدید زخمی کردیا تھا۔

اس سے پہلے مسلح افراد نے راجوری کے شاہدرہ علاقے میں ایک سرکاری ملازم محمد رزاق کو نزدیک سے گولیاں مارکر ہلاک کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ 17 اپریل کو اننت ناگ ضلع کے بجبہاڑہ علاقے میں بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والا ایک مزدور راجا شاہ اسی طرح کے ایک حملے میں مارا گیا تھا۔

رواں ماہ سات مئی کو سیکیورٹی فورسز نےکلگام کے ریڈ ونی پائین علاقے میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران کالعدم لشکرِ طیبہ کے ایک مبینہ کمانڈر باسط احمد ڈار اور ان کے ایک قریبی ساتھی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بھارت میں انتخابات: جموں و کشمیر میں کیا ماحول ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:56 0:00

بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے گزشتہ دنوں سرینگر کے غیر متوقع دورے کے دوران وادی کشمیر میں بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے انتخابات اور پہلگام کے قریب واقع ہندوؤں کی ایک اہم عبادت گاہ امر ناتھ گپھا کے لیے جون کے آخری ہفتے میں شروع ہونے والی سالانہ یاترا کے سلسلے میں کیے جانے والے سیکیورٹی انتظامات کاجائزہ لیا۔

وادیٴ کشمیر کے بارہ مولہ کے انتخابی حلقے میں 20مئی کو پولنگ ہوگی جب کہ سرینگر کے حلقے میں ان انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 13مئی کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔

امیت شاہ نے 16مئی کی شام کو سرینگر کے ایک ہوٹل میں منعقدہ بی جے پی کے مقامی لیڈروں اور کارکنوں کے اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران اس بات پر خوشی کا اظہار کیا تھا کہ نہ صرف سرینگر میں ماضی میں کرائے گئے انتخابات کے برعکس رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد نے ووٹ ڈالے بلکہ پولنگ صاف و شفاف اور پر امن طور پر اختتام پذید ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ سرینگر میں پولنگ کے دوران نہ کہیں تشدد ہوا اور نہ کوئی انتخابی دھاندلی ہوئی۔ یہ سب جموں و کشمیر کی صورتِ حال میں ایک نئی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔

قبل ازیں بھارتی وزیرِ اعظم مودی کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان انتخابات میں ان کے لیے سب سے زیادہ اطمینان کی گھڑی سرینگر میں پولنگ تھی کیوں کہ ان کے بقول اس نے ثابت کردیا کہ ان کی پالیسیاں درست ہیں۔

سرینگر میں ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بھارتی وفاقی حکومت نے اننت ناگ اور شوپیان میں ہفتے کی رات کو پیش آئے دہشت گردانہ حملوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور جموں و کشمیر انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ یہ بات یقینی بنائیں کہ آئندہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں بالخصوص بارہ مولہ اور اننت ناگ۔راجوری حلقوں میں انتخابی عمل پر امن طورپر پایہ تکمیل تک پہنچے۔

اتوار کو سرینگر میں بی جے پی کے کارکنوں نے شوپیان میں اپنے ساتھی کی ہلاکت اور اننت ناگ میں سیاح جوڑے پر ہوئے حملے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور ان واقعات میں ملوث افراد کو ڈھونڈ کر کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں وفاقی حکومت اور مقامی انتظامیہ دونوں کو خدشہ ہے کہ سیاح جوڑے پر حملہ جموں و کشمیر بالخصوص جنتِ نظیر کہلائی جانے والی وادی کشمیر میں سیاحت کے شعبے پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور ملک کے اندر اور باہر علاقے کی صورتِ حال سے متعلق غلط پیغام بھیج سکتا ہے۔

بھارتی حکومت ماضی قریب میں بار ہا یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ اس کی طرف سے 5 اگست 2019کو جموں و کشمیر کو نیم خود مختاری دلانے والی آئینِ ہند کی دفعہ 370کی منسوخی کے طفیل علاقے میں امن لوٹ آیا ہے اور حالیہ برسوں میں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا وادی کشمیر جو اس سے پہلے علحیدگی پسند تشدد کی زد میں تھی، کا رخ کرنا حالات معمول پر آنے کا ثبوت ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اننت ناگ اور شوپیان میں کیے گئے حملے قابلِ مذمت ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے پیشِ نظر کہ اننت ناگ۔ راجوری حلقے میں پولنگ بلا وجہ مؤخر کردی گئی تھی۔ ان حملوں کے لیے جو وقت چنا گیا ہے وہ تشویش کا امر ہے خاص طور پر حکومت بھارت کے کشمیر میں حالات کے معمول پر آنے کے دعوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے۔

واضح رہے کہ اننت ناگ۔ راجوری حلقے میں پولنگ 7مئی کو ہونی تھی لیکن الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اسے 25مئی تک مؤخر کردیا اور اس کے لیے یہ جواز پیش کیا کہ خراب موسم کے نتیجے میں علاقے میں نقل و حمل کی دشواریاں پیدا ہوگئی ہیں۔

سرینگر کی جامع مسجد میں میر واعظ عمر فاروق کا خطاب
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:28 0:00

ایک اور سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے جو بارہ مولہ سے الیکشن لڑرہے ہیں کہا کہ انہیں یہ سن کر بڑا افسوس ہوا کہ جنوبی کشمیر میں دہشت گردوں نے سیاحوں اور ایک سیاسی کارکن کو ہدف بنایا ہے۔ وہ ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

عمر عبد اللہ کے والد اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں جموں و کشمیر میں پائیدار امن کے حصول میں ایک سنگین رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ وہ تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ موجودہ مشکل اوقات میں متحد ہوکر سامنے آئیں اور ان کوششوں کا حصہ بنیں جن کا مقصد جموں و کشمیر میں پائیدار ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

التجا مفتی نے سماجی ویب سائٹ 'ایکس ' پر لکھا کہ امید ہے آج پہلگام میں جن پر حملہ کیا گیا وہ شدید طور پر زخمی نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن یہ بات کتنی حیران کن ہے کہ جنوبی کشمیر میں جہاں حکومتِ ہند نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کے تمام نشانات مٹادیے گیے ہیں، انتخابات کے انعقاد سے پہلےحملوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ ان کے بقول یہ سوال بھی پیدا ہوا ہے کہ جنوبی کشمیر میں پولنگ میں تاخیر کیوں کی گئی؟۔

بھارت کی مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے مقامی لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ تشدد حل نہیں ہے بلکہ یہ تکلیف اور عدم استحکام کو جاری رکھنے کا سبب بنتا ہے۔

پیر کو صحافیوں کے استفسار پر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ہفتے کی رات کو پیش آنے والے واقعات نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی اب بھی موجود ہے۔ کل جسے قتل کیا گیا اس سے قطع نظر کہ اُس کا تعلق کس پارٹی سے تھا، کسی کو اس طرح ہدف بنایا جانا تحقیقات چاہتا ہے۔ اُسے دہشت گردوں نے قتل کردیا یا یہاں موجود لوگوں نے اس سے پہلے کہ وہ کسی پر انگلی اٹھائیں، اس واقعے کی فوری تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوا ہے۔ یہ ایک المیہ ہے۔ اس سے ہماری سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کل ہی کہا تھا کہ جب تک دہشت گردی کا قلع قمع نہیں ہوتا ہے ہمارے پڑوسی ملک (پاکستان)کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ ہمیں ان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس شخص کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے جو یہاں آتا ہے اور بے گناہوں کو قتل کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی دباؤ بڑھانا ہوگا اور اس معاملے کی بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسیز سے چھان بین کرانی ہوگی۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG