واشنگٹن —
افغانستان کے صوبے ننگرہار میں مسلح جنگجووں نے عالمی امدادی ادارے 'ریڈ کراس' کے دفتر پر حملہ کیا ہے۔
جنیوا میں موجود ادارے کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں قائم ہلاِلِ احمر کے دفتر پر بدھ کی شام حملہ کیا گیا۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق دفتر کے مرکزی دروازے کے نزدیک ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد اس کے دو ساتھی عمارت میں داخل ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق دونوں جنگجو عمارت میں مورچہ زن ہوگئے تھے جو بعد ازاں افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
فائرنگ میں عمارت کا ایک محافظ بھی ہلاک ہوا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ہلالِ احمر کے دفتر پر حملے کے بعد وہاں موجود عملے کے چھ غیر ملکی افراد کو افغان پولیس نے بحفاظت عمارت سے نکال لیا تھا۔
حکام نے حملے میں ہونے والے مزید کسی نقصان کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں موسمِ گرما کےآغاز سے ہی طالبان جنگجووں کے حملوں میں شدت آگئی ہے اور حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجیوں اور افغان سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ان حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
موسمِ بہار روایتی طور پر افغانستان میں لڑائی کے عروج کا موسم سمجھا جاتا ہے اور طالبان نے پہلے ہی حالیہ گرمیوں میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جنیوا میں موجود ادارے کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں قائم ہلاِلِ احمر کے دفتر پر بدھ کی شام حملہ کیا گیا۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق دفتر کے مرکزی دروازے کے نزدیک ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد اس کے دو ساتھی عمارت میں داخل ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق دونوں جنگجو عمارت میں مورچہ زن ہوگئے تھے جو بعد ازاں افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
فائرنگ میں عمارت کا ایک محافظ بھی ہلاک ہوا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ہلالِ احمر کے دفتر پر حملے کے بعد وہاں موجود عملے کے چھ غیر ملکی افراد کو افغان پولیس نے بحفاظت عمارت سے نکال لیا تھا۔
حکام نے حملے میں ہونے والے مزید کسی نقصان کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں موسمِ گرما کےآغاز سے ہی طالبان جنگجووں کے حملوں میں شدت آگئی ہے اور حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجیوں اور افغان سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ان حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
موسمِ بہار روایتی طور پر افغانستان میں لڑائی کے عروج کا موسم سمجھا جاتا ہے اور طالبان نے پہلے ہی حالیہ گرمیوں میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔