پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کو سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اُن کی جانب سے سینیٹ میں الوداعی تقریر میں پیپلز پارٹی کی پالیسیوں سے متعلق تنقید مہنگی پڑگئی؛ اور انہیں پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز اور آصف زرداری کے ترجمان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز سینیٹ میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ افسوس ہے پیپلز پارٹی نے بھی پارلیمنٹ کی آزادی پر سمجھوتہ کیا اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کی بالا دستی سے ہٹ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے فرحت اللہ بابر کو ترجمان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ ان سے شدید ناراضگی کے بعد کیا، فرحت اللہ بابر کی سینیٹ میں کی جانے والی تقریر پر آصف زرداری سخت ناراض تھے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے بھی فرحت اللہ بابر سے پارٹی ترجمان کا عہدہ واپس لینے کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فرحت اللہ بابر نے بطور پارٹی ترجمان عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے آصف زرداری نے منظور کر لیا۔ لیکن وہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے طور پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
سینیٹ میں اپنی الوداعی تقریر میں فرحت اللہ بابر نےکہا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کی بالادستی سے ہٹ گئی ہے۔
فرحت اللہ بابر نے سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بیانات سمیت موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’‘چیف جسٹس آف پاکستان قسم کھا کر کہتے ہیں کہ میرا سیاسی ایجنڈا نہیں۔ مجھے ان کے قسم کھانے پر تشویش ہو رہی ہے’‘۔
فرحت اللہ بابر نے عدالتی فیصلوں میں آئین اور قانون کا حوالہ دینے کی بجائے شعر لکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتخابات کا سال 2018 کہیں عدالت کے خلاف ریفرنڈم کا سال ثابت نہ ہو۔‘‘
فرحت اللہ بابر پاکستان پیپلز پارٹی کے نظریاتی کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں۔ لیکن سینیٹ میں اپنے سخت موقف کی وجہ سے وہ پارٹی اور بعض حلقوں میں پسندیدگی کی نظروں سے نہیں دیکھے جاتے۔ فرحت اللہ بابر سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے ممبر کے طور پر بعض دفاعی اداروں پر ماضی میں تنقید بھی کرتے رہے جبکہ توہین مذہب کے حوالے سے ان کے موقف کی سخت گیر مذہبی حلقوں نے مذمت کی تھی۔