رسائی کے لنکس

چینی پولیس اقبالِ جرم کے لیے ملزمان پر تشدد کرتی ہے: رپورٹ


ایمنسٹی نے تشدد کے جن طریقوں کا ذکر کیا ہے ان میں مارپیٹ، نیند سے محرومی، ایسی حالت میں رہنے پر مجبور کرنا جو باعث تکلیف ہو اور پانی و خوراک اور ادویہ سے محروم رکھنا شامل ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بیجنگ کی طرف سے فوجداری قوانین اور انصاف کے نظام میں حالیہ اصلاحات کے باوجود چینی پولیس کی طرف سے مشتبہ ملزموں سے اقبال جرم کروانے کے لیے تشدد کا مبینہ استعمال اب بھی ایک معمول ہے ۔

تنظیم کی طرف سے "خاتمہ دکھائی نہیں دیتا" کے عنوان سے جاری کی گئی رپورٹ انسانی حقوق کے درجنون وکلاء کے انٹرویوز کی بنیاد پر تیار کی گئی۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ چین کے تشدد سے متعلق ریکارڈ کا جائزے لینے جارہی ہے۔

لندن میں قائم اس تنظیم سے منسلک چین سے متعلق تحقیق کار پیٹرک پون کا کہنا ہے کہ "پولیس کے لیے کسی کو سزا دلوانے کے لیے اقبال جرم کروانا ایک آسان راستہ ہے۔"

ایمنسٹی نے تشدد کے جن طریقوں کا ذکر کیا ہے ان میں مارپیٹ، نیند سے محرومی، ایسی حالت میں رہنے پر مجبور کرنا جو باعث تکلیف ہو اور پانی و خوراک اور ادویہ سے محروم رکھنا شامل ہے۔

چین نے 2010 سے تشدد کو واضح طریقے سے روکنے سمیت کئی ایک رہنما اصول وضع کیے ہیں جن کے متعلق اس کا کہنا ہے کہ ان سے تشدد کو کم کرنے میں کامیابی ہوئی ہے ۔

تاہم ایمسنٹی کا کہنا ہے کہ یہ اقدمات موثر ثابت نہیں ہوئے کیونکہ ایسے طرزعمل پر کسی کو سزاوار ٹھہرنے والی عدالتوں پر حکمران کیمونسٹ جماعت کا کنڑول ہے۔

ایمنسٹی نے اس طرز عمل کا ذمہ دار چین کے فوجداری انصاف کے "بہت پرانے طریقہ کار" کو قرار دیا ہے۔

بیجنگ کی طرف سے تاحال ایمنسٹی کے رپورٹ پر کسی ردعمل کا اظہار نہں کیا گیا۔ تاہم عام طور پر اس کی طرف سے ایسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظمیوں پر متعصب، غلط اور غیر مناسب کہہ کر تنقید کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG