ایک نئی جائزہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور لوگوں کو انتہائی غربت سے نکالنے کی بین الاقوامی کوششیں کامیاب سے ہم کنار ہو رہی ہیں۔
یہ دعویٰ بدھ کو جاری کی جانے والی 'ورلڈ بینک' کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جو 2015ء تک کے دستیاب اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2015ء میں دنیا میں انتہائی غریب افراد کی تعداد 73 کروڑ 60 لاکھ تھی جو دنیا کی کل آبادی کا 10 فی صد بنتی ہے۔
'ورلڈ بینک' کا کہنا ہے کہ جب سے اس نے دنیا بھر کے انتہائی غریب افراد کے متعلق اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے ہیں، اس کے بعد سے کسی بھی سال میں ریکارڈ کی جانے والی یہ سب سے کم تعداد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2013ء میں دنیا میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد کل آبادی کا 11 فی صد سے کچھ کمی تھی۔
لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں ملنے والی کامیابیوں کی رفتار خاصی سست ہے اور 2030ء تک دنیا سے انتہائی غربت کے خاتمے کا ہدف حاصل کرنا بظاہر ممکن نظر نہیں آتا۔
عالمی معیار کے مطابق ایک ڈالر 90 سینٹ یومیہ سے کم آمدنی والے افراد کو انتہائی غریب تصور کیا جاتا ہے۔پاکستانی کرنسی میں یہ معاوضہ لگ بھگ 235 روپے یومیہ بنتا ہے۔
ورلڈ بینک گروپ کے صدر جِم یونگ کِم نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں میں دنیا میں ایک ارب سے زائد لوگوں نے خود کو انتہائی غربت سے نکالا جس کے بعد دنیا میں انتہائی غربت کی شرح اس وقت معلوم تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔
اپنے بیان میں ورلڈ بینک کے صدر نے کہا ہے کہ جہاں اسے اس دور کی سب سے بڑی انسانی کامیابی قرار دیا جاسکتا ہے، وہیں اگر عالمی برادری 2030ء تک انتہائی غربت کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے سخت محنت کرنا ہوگی۔
عالمی برادری نے 2030ء تک دنیا کے تمام ممالک میں انتہائی غریب افراد کی تعداد ان ملکوں کی کل آبادی کا تین فی صد سے کم کی سطح تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے لگ بھگ نصف ممالک یہ ہدف حاصل کرچکے ہیں لیکن 2030ء سے قبل دنیا کے تمام ملکوں کا یہ ہدف حاصل کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔
رپورٹ کے مطابق مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاوہ دنیا بھر میں انتہائی غربت کی شرح میں کمی آئی ہے۔
تاہم مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں جاری خانہ جنگیوں اور مسلح تنازعات کے نتیجے میں ان دونوں خطوں میں انتہائی غریب افراد کی تعداد میں لگ بھگ دگنا اضافہ ہوا اور 2015ء میں یہ تعداد بڑھ کر ایک کروڑ 86 لاکھ تک جاپہنچی تو 2013ء میں صرف 95 لاکھ تھی۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی غریب افراد کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی جنوبی ایشیا میں آئی ہے جہاں 2013ء میں کل آبادی کا 2ء16 فی صد حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا تھا لیکن 2015ء میں یہ تعداد کم ہو کر 4ء12 فی صد رہ گئی۔
دنیا میں انتہائی غریب افراد کی سب سے زیادہ تعداد افریقہ کے صحارا خطے کے ملکوں میں ہے جہاں کی 41 فی صد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
اپنی رپورٹ میں عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر عالمی برادری کی کوششیں جاری رہیں تو 2018ء میں دنیا میں انتہائی غریب افراد کی تعداد 6ء8 فی صد رہ جائے گی۔