رسائی کے لنکس

جنگلی حیات کی آبادیاں 50 برسوں میں 69 فی صد تک گھٹ گئی ہیں: ورلڈ وائلڈ لائف


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنگلی حیات سے متعلق عالمی ادارے، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی ایک ر پورٹ کے مطابق 1970 سے اب تک دنیا بھر میں جنگلی حیات کی آبادیوں میں 69 فیصد کمی واقع ہو گئی ہے۔ یہ کمی سب سے زیادہ لاطینی امریکہ اور کیریبئین ملکوں میں ہوئی ہے جہاں کمی کی اوسط شرح 94 فیصد ہے ۔

لیونگ پلینٹ رپورٹ 2022 (The Living Planet Report 2022)میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ جنگلی حیات کے تحفظ کی کوششیں انہیں بچانے میں مدد کر رہی ہیں لیکن اگر ہمیں فطرت کو پہنچنے والے کے نقصان کو پلٹنا ہے تو فوری اقدام کی ضرورت ہے۔

جن جنگلی جانوروں کی آبادی کم ہو رہی ہے ان میں مامالیہ ، خشکی اور تری دونوں جگہ رہنے والے جانور ، رینگنے والے جانور اور مچھلیاں شامل ہیں۔

اس سال کی رپورٹ میں لگ بھگ 32000 اقسام کی جنگی حیات کی آبادیوں کا تجزیہ کیا گیا جن میں 838 نئی اقسام اور 2020 سے 11 ہزار نئی آبادیوں کو شامل کیا گیاہے ۔

رپورٹ میں جن اقسام کا ذکر کیا گیا ہے ان میں ایمیزان کی پنک ریور ڈولفن شامل ہے جس کی آبادی 1994 اور 2016 کے درمیان 65 فیصد تک گھٹ چکی ہے۔ اسی طرح مشرقی نشیبی علاقے کے گوریلوں کی تعداد میں بھی 1994 سے 2019 کے درمیان 80 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ جب کہ جنوبی اور مغربی آسٹریلیا کے سمندری شیروں کی شرح افزائش میں 1977 اور 2019 کے درمیان دو تہائی کمی واقع ہوئی۔

رپورٹ میں حیاتیاتی تنوع میں کمی کی اہم وجوہات کو اجاگر کیا گیا ہے جن میں ان کی رہائش گاہوں کا نقصان، ان کا ضرورت سے زیادہ استحصال ، آلودگی، آب و ہوا کی تبدیلی او ر بیماریاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ معیشتوں میں تبدیلی لائیں تاکہ قدرتی وسائل کی مناسب قدر کی جا سکے ۔

ورلڈ وائلڈ لائف ، ڈبلیو ڈبلیو ایف کی چیف سائنٹسٹ ، ربیکا شا نے ایک بیان میں کہا کہ جنگلی حیا ت کی آبادیوں میں یہ کمی ہماری صحت اور معیشتوں پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے ۔

ربیکا نے کہا کہ جب جنگلی حیات میں اس حد تک کمی ہو گئی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈرامائی تبدیلیاں ان کے ٹھکانوں ، خوراک اور پانی کو متاثر کر رہی ہیں جن پر جنگلی حیات کا انحصار ہوتا ہے ۔ ہمیں قدرتی نظاموں کو نقصان پہنچانے والے عوامل پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ ہی وسائل انسانی زندگی کو برقرار رکھتے ہیں۔

ورلڈ وائلڈ لائف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دسمبر میں بائیولوجیکل ڈائیورسٹی یا حیاتیاتی تنوع پر سی او پی کانفرنس قدرتی جنگلی حیات کے نقصان کے ازالے کے لیے ایک عشرے میں ایک اہم موقع ہو گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا اس حقیقت سے آشنا ہو رہی ہے کہ ہمارے مستقبل کا انحصار فطرت کو پہنچنے والے نقصان کو ختم کرنے پر ہے بالکل اسی طرح جس طرح اس کا انحصار آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے پر ہے ۔ آپ ان میں سے کسی ایک مسئلے کو دوسرے مسئلے کو حل کیے بغیر حل نہیں کر سکتے۔

ورلڈ وائلڈ لائف یو ایس کے صدر اور سی ای او کارٹر رابرٹس نے ایک بیان میں کہا کہ ان رجحانات کو پلٹنے میں افراد سے لے کر کمپنیوں اور حکومتوں تک ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔

اس خبر کا مواد ورلڈ وائلڈ لائف کی رپورٹ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG