رسائی کے لنکس

'پاکستان میں برفانی چیتے بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برفانی چيتا پاکستان سميت دنيا کے 12 ممالک ميں پايا جاتا ہے جس ميں بھارت، نيپال، بھوٹان، چين، منگوليا، روس، افغانستان، کرغستان، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہيں۔

برفانی چيتے کو عموما شرميلا جانور تصور کيا جاتا ہے ليکن پاکستان کے مختلف علاقوں ميں اس کے حملوں ميں اضافہ ديکھنے ميں آيا ہے۔

رواں ماہ ايک ايسے ہی حملے ميں پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی وادی نگر ميں برفانی چيتے نے حملے ميں دو درجن سے زيادہ بکريوں اور بھيڑوں کو نشانہ بنايا۔ جس سے علاقے کے لوگوں ميں سراسيمگی پھيلی۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وائس آف امريکہ کو برتر گاؤں کے ايک مکین نے بتايا کہ ان کے روزمرہ کا دار و مدار ان ہی مال مويشيوں پر ہوتا ہے۔ اس نوعيت کے حملے ان کے لیے معاشی مسائل کا باعث بنتے ہيں۔

موسمياتی تبديلی اور حدت ميں اضافے کے باعث نہ صرف برفانی چيتے کی نقل و حمل ميں تبديلی مشاہدے میں آئی ہے بلکہ عمومی موسم میں رہنے والا چیتا (کامن ليپرڈ) بھی کچھ ايسی جگہوں پر ديکھا گيا ہے جو کبھی روايتی طور پر اس کا مسکن رہے ہی نہ ہوں۔

سنو ليپرڈ فاؤنڈيشن کے اسسٹنٹ ڈائريکٹر کميونيکيشن معز رفيع نے وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے بتايا کہ حاليہ دنوں ميں ايک ہی علاقے ميں برفانی چیتا (سنو ليپرڈ) اور عمومی موسم میں رہنے والا چیتا (کامن ليپرڈ) وقفے وقفے سے دیکھے گئے ہیں جو کہ کسی بھی طور پر حيرت سے کم نہیں ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

معز رفیع کے بقول کامن ليپرڈ اتنی اونچائی اور برف پوش پہاڑوں پر نہیں رہتا۔

ورلڈ وائلڈ لائف فاؤنڈیشن (ڈبليو ڈبليو ايف) کے سينئر ڈائريکٹر پروگرامز رب نواز نے وائس آف امريکہ کو بتايا کہ پاکستان کے کچھ علاقوں ميں دونوں ناياب جانوروں کو ايک ہی علاقے ميں ديکھا گيا ہے۔

رب نواز کے مطابق يہ برفانی چيتے کے لیے ايک اچھی خبر نہیں ہے کيونکہ عمومی چیتا (کامن ليپرڈ) ساخت ميں مضبوط ہوتا ہے۔ ايک ہی جگہ رہتے ہوئے کافی سارے خدشات جنم ليتے ہيں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انہوں نے کراس بريڈنگ کے امکان کو مکمل طور پر رد کيا۔

رب نواز نے مزيد بتايا کہ يہ موسمياتی تبديلی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے جبکہ کچھ اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں تاہم اس پر تحقيق جاری ہے۔

صوبہ خيبر پختونخوا ميں ضم کیے جانے والے قبائلی علاقہ جات ميں گزشتہ چار ماہ ميں مقامی افراد نے تين چيتے ہلاک کیے ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی آبادی کی جانب سے چیتے مارے جانے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف نے احکامات جاری کیے کہ جنگلی حيات کو نہ مارا جائے جبکہ جنگلی حيات کے ہاتھوں مرنے والے افراد کے لواحقين کو تين لاکھ روپے اور زخمی ہونے والوں کو ايک لاکھ روپے کی ادائيگی کی جائے گی۔

معز رفيع کے مطابق موسمیاتی تبدیلی، غیر منظم سیاحت اور انسانی ترقی کے اثرات نے برفانی چیتے اور اس کے ماحولیاتی نظام کو متاثرکیا ہے۔

ان کے بقول جنگلی حیات کی اکثریت کی بقا خطرے میں ہے اور ان جانوروں میں برفانی چیتا بھی شامل ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑے گوشت خور ہونے کی وجہ سے برفانی چیتے کا شمار خطرناک انواع میں ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی بلندی پر رہنے والے برفانی چیتے کے ماحولیاتی نظام کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برفانی چیتے کی مخصوص رہائش پہاڑوں پر برف کی لکیروں کے شروع ہونے اور درختوں کی لکیریں ختم ہونے کے درمیان ہوتی ہے۔ برفانی چیتا چونکہ زیادہ بلندی پررہتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ زیادہ بلندی پر ہونے کی وجہ سے ان کو خوراک کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

معزرفيع نے مزيد بتايا کہ جیسے ہی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ برفانی لکیریں ختم ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ برفانی چیتا پہاڑ کی ڈھلوان سے آ گے بڑھتا ہے اور اس طرح اس کا سامنا مقامی آبادی سے ہو جاتا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ان کا کہنا تھا کہ حاليہ موسمياتی تبديليوں، آبادی ميں اضافہ، بے ہنگم سياحت اور پہاڑوں پر مارخور اور ہرن کی کمی کے باعث برفانی چیتا مقامی آبادی کے مویشیوں کو نشانہ بنانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ خيبر پختونخوا کے درہ آدم خيل کے علاقے ميں ايک شخص نے ایک چیتے کو اس بنياد پر نشانہ بنايا تھا کيونکہ چيتے نے ان کے بچوں پر حملہ کر ديا تھا۔

خيبر پختونخوا کے جنگلی حيات کے اہلکار مقامی شخص کی اس بات سے متفق نہیں ہيں اور کہتے ہيں کہ يہ چیتا (کامن ليپرڈ) طويل عرصے سے اس علاقہ ميں تھا اور کسی کو بھی نشانہ نہیں بنايا بلکہ مقامی لوگوں کو ديکھ کر ايک جگہ سے دوسری جگہ بھاگتا تھا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

محکمہ جنگلی حیات کے اہلکاروں کے مطابق مقامی لوگوں ميں يہ مشہور تھا کہ وہ چیتا ان سے کھيلتا ہے۔

ايک اندازے کے مطابق اورکزئی، کُرم، درہ آدم خيل اور چراٹ تک پھيلے جنگلات ميں 50 سے زائد چیتے (کامن ليپرڈ) پائے جاتے ہيں۔

معز رفيع کے مطابق مقامی آبادی کی جانب سے اس قسم کے حملوں کی روک تھام کے لیے پاکستان سنو ليپرڈ فاونڈيشن نے مقامی افراد کے مويشيوں کے تحفظ کے لیے گلگت بلتستان، چترال اور آزاد کشمير ميں معاوضہ دینے کا بھی اعلان کيا ہے۔

چیتا گاڑی کے اندر گھس آیا
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:57 0:00

ان کا کہنا تھا کہ اس اسکيم کا مقصد مقامی افراد کے مويشيوں کے نقصان کا ازالہ کرنا ہے جو برفانی چیتے (سنو ليپرڈ) کے حملے ميں نشانہ بنے ہوں۔ اس اقدام سے مقامی افراد کی جانب سے برفانی چیتوں کو نشانہ بنانے ميں نماياں کمی آئی ہے۔

انہوں نے بتايا کو برفانی چیتا کبھی بھی کسی انسان پر حملہ نہیں کرتا جب تک کہ وہ خطرہ محسوس نہ کرے۔

معز رفيع کے مطابق ان ہی اقدامات کی بنياد پر پاکستان ميں سنو ليپرڈ کی تعداد ايک محتاط اندازے کے مطابق 200 تک پہنچ چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG