سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے آئندہ تین ماہ میں کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل آپریشنل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیرِ ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 14 سال بعد ایم ایل ون کا ٹینڈر ہو رہا ہے اور آئندہ پانچ سالوں میں یہ منصوبہ مکمل ہو گا۔
سپریم کورٹ میں بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی زیرِ صدارت ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے شیخ رشید سے کہا کہ بزنس پلان پر عمل کیسے اور کب ہو گا؟ شیخ رشید نے جواب میں کہا کہ پانچ برس میں ایم ایل ون منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے گزشتہ رات بھی عمارتیں گرائی ہیں۔ سرکلر ریلوے پر سندھ حکومت بھی تعاون کر رہی ہے۔
وزیرِ ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی کے کام میں بہت مزاحمت سامنے آ رہی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ لاہور یا کراچی میں ریلوے کی چار پانچ پراپرٹیز بیچ دیں تو تمام کام ہو سکتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ کراچی کی ایک پراپرٹی بیچنے سے بھی کام ہو سکتا ہے، ہمیں سپریم کورٹ نے بیچنے سے روک رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو کیوں دے رہے ہیں؟ اس کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائے گا۔ ہم تو چاہ رہے تھے کہ سرکلر ریلوے کے بعد کراچی میں ٹرام بھی چلائیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کسی زمانے میں کراچی میں ٹرام چلا کرتی تھی۔ سرکلر ریلوے کو سی پیک میں کیوں ڈال دیا ہے؟ اسد عمر نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کی وجہ سے کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں ڈال دیا۔
جسٹس گلزار احمد نے شیخ رشید سے مکالمے میں کہا کہ شیخ صاحب آپ کی رپورٹ جمع ہو گئی ہے۔ سرکلر ریلوے کی تکمیل کے وقت کے علاوہ رپورٹ میں سب کچھ ہے۔ آپ نے بتایا نہیں کہ کب تک کراچی سرکلر ریلوے مکمل کریں گے۔
سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں کراچی سرکلر ریلوے پر آپریشنل سرگرمیاں شروع کرنے اور تین ماہ میں مکمل آپریشنل کرنے کا حکم دیا۔ جس پر اسد عمر نے کہا کہ اتنی جلدی ایسا نہیں ہو پائے گا۔ انفراسٹرکچر بنانے میں وقت لگے گا۔
ایم ایل ون پراجیکٹ
دورانِ سماعت اسد عمر نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کا پی سی ون اسی ماہ کے آخر تک ریلوے کو دے دیں گے۔ ایم ایل ون نو ارب ڈالرز کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 15 اپریل تک ایکنک ایم ایل ون کی منظوری دے گی اور ان شاء اللہ ایم ایل ون کا کام شیخ رشید کے ہاتھوں ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ایل ون لمبی کہانی ہے۔ جس پر شیخ رشید نے کہا کہ 14 سال بعد ایم ایل ون کا ٹینڈر ہو رہا ہے اور پانچ سال میں ایم ایل ون مکمل ہو جائے گا۔
عدالت نے ایم ایل ون منصوبہ دو سال میں فعال بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دی گئی مدت پر عمل نہ ہونے کے خطرناک نتائج ہوں گے۔ عدالت کی ٹائم لائن ریلوے کے لیے چیلنج ہے۔ اگر عملی طور پر ممکن نہیں تو ریلوے بند کر دیں۔
کیس کی آئندہ سماعت 21 فروری کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں ہو گی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ عدالت نے اس سلسلے میں ہماری بہت مدد کی ہے اور اب کراچی میں زمین خالی کرانے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز کی مدد بھی حاصل ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے جلد کراچی سرکلر ریلوے کی زمین حاصل کر لی جائے گی۔
ایم ایل ون کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کو چینی کمپنیوں نے کرنا ہے اور عدالت نے اس حوالے سے دو سال کا وقت دینے کا کہا ہے۔ ہم اس بارے میں چینی کمپنیوں سے بات کریں گے کہ ہماری سپریم کورٹ کی یہ خواہش ہے۔ اس کے بعد دیکھیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جب کہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر حکام کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عمل درآمد رپورٹ طلب کی تھی جب کہ وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 28 جنوری کو ہونے والی سماعت میں ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پلان پر عمل نہ کیا تو توہینِ عدالت کی کارروائی ہو گی۔
عدالت نے کہا تھا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔ سرکلر ریلوے سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہو گی۔