رسائی کے لنکس

تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن، راولپنڈی میں جلسہ نہ ہوسکا


فائل
فائل

پاکستان میں حکومت نے مذہبی تنظیم، تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد راولپنڈی میں ہونے والا جلسہ پولیس اور رینجرز کی نگرانی کے ذریعے ناکام بنا دیا۔ جلسہ کے لیے آنے والے کارکنوں کو لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر بڑی تعداد میں گرفتار کر لیا گیا۔

تحریک لبیک پاکستان کے قائم مقام امیر ڈاکٹر شفیق امینی کا کہنا ہے کہ ’’انتظامیہ کے ساتھ تصادم کے خدشے اور قائدین کی گرفتاریوں کی وجہ سے لیاقت باغ میں فیض آباد دھرنے کے سالانہ ایصالِ ثواب کے لیے کی جانے والی ریلی و جلسہ تاحکم ثانی ملتوی کر دیا گیا ہے‘‘۔

ڈاکٹر شفیق امینی کا کہنا ہے کہ قائدین اور ہزاروں کارکنوں کی گرفتاریوں کا مقصد یہ ہے کہ آسیہ بی بی کو بیرون ملک فرار کیا جائے۔ لیکن، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ بے شک اس کی خاطر ہمیں جتنی مرضی جانیں قربان کرنا پڑیں‘‘۔

اتوار کے روز انتظامیہ نے تحریک لبیک کا احتجاج ناکام بنانے کے لیے لیاقت باغ راولپنڈی کو سیل کرکے رینجرز تعینات کردی ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں اور حامیوں نے ٹولیوں کی شکل میں لیاقت باغ پہنچنے کی کوشش کی۔ تاہم، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کی جانب سے مری روڈ اور لیاقت باغ و فیض آباد جانے والے ایک ایک شخص کی چیکنگ کی جاتی رہی۔

تحریک لبیک پاکستان نے لیاقت باغ میں آج فیض آباد دھرنے کے دوران ہلاک کارکنوں کی برسی اور ناموس رسالت جلسے کا اعلان کیا تھا۔

تحریک لبیک پاکستان کے قائم مقام امیر ڈاکٹر شفیق امینی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمارے ہزاروں کارکن لیاقت باغ کے اطراف میں موجود تھے۔ لیکن، حکومت نے پولیس اور رینجرز کی بڑی تعداد یہاں کھڑی کر رکھی ہے۔ لہذا، اگر ہمارے کارکن سامنے آئے تو خون ریز تصادم کا خطرہ ہے، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ لہٰذا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایصال ثواب کا پروگرام تاحکم ثانی موخر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’مرکزی قائدین اور تیس چالیس ہزار ہمارے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ حکومت ہمارے کارکنان کو اشتعال نہ دلائے۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں افراتفری ہو۔ روزانہ ہزاروں افراد سڑکوں پر ہوں اور پولیس رینجرز کے آمنے سامنے ہوں۔ تو بے شک اپنی خواہش پوری کرلیں۔ لیکن، ہم کسی صورت آسیہ بی بی کو بیرون ملک نہیں جانے دیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ گرفتاریاں آسیہ کو باہر بھجوانے کے لیے کی جارہی ہیں۔ ہم قربانیاں بھی دیں گے۔ لیکن آسیہ کو کسی صورت بیرون ملک فرار ہونے نہیں دیں گے۔ لہٰذا، حکومت ہوش کے ناخن لے اور آسیہ کی سزا بحال کرے اور ملک کو خانہ جنگی سے بچائے بصورت دیگر تمام تر ذمے داری حکومت پر ہوگی‘‘۔

صوبہ بھر میں کسی بھی مقام پر مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت نے صوبے میں دفعہ 144 بھی نافذ کردی ہے جس پر عملدرآمد کرانے کے لیے پولیس متحرک ہے۔

اتوار کے روز راولپنڈی ضلع کی اہم شاہراہوں پر پولیس اور ہنگامہ آرائی سے نمٹنے والی فورس کے جوان تعینات کردیے گئے، جب کہ موٹر سائیکل سواروں اور مشکوک افراد کی سخت چیکنگ کی جاتی رہی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے آئی جی اسلام آباد کے ساتھ فیض آباد کے مقام کا دورہ کیا جہاں پولیس کی بھاری نفری گذشتہ تین دن سے بھاری تعداد میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کسی بھی جگہ کوئی مظاہرہ یا اجتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے اور کسی بھی شاہراہ کو بند کرنے کے اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اگر کوئی شخص اجتجاج کرتے ہوئے ایسا کرے گا تو حکومتی مشینری ایسے عناصر سے سختی سے نمٹے گی۔

XS
SM
MD
LG