افغانستان کے مشرقی صوبہٴ لوگر میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے کم از کم 11 شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔
صوبائی گورنر کے دفتر کے مطابق، جمعے کی شام شادی کی ایک دعوت سے واپسی پر اُنھیں یہ حادثہ پیش آیا، جب محمد آغا ضلع میں اُن کی گاڑی دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلے سے جا ٹکرائی۔
ہلاک شدگان میں پانچ خواتین اور پانچ بچے شامل ہیں۔ فوری طور پر کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اس مہلک بم حملے سے چند ہی روز قبل اقوام متحدہ کے افغانستان میں اعانتی مشن (یو این اے ایم اے) نے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں تنازع سے منسلک واقعات کے نتیجے میں 2017ء کے پہلے چار ماہ کے دوران بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 21 فی صد تک بڑھ چکی ہے۔
مشن نے یکم جنوری سے 30 اپریل کے دوران 987 واقعات ریکارڈ کیے، جن میں 283 بچے ہلاک ہوئے، جو اِسی مدت کے دوران افغانوں کی شہری ہلاکتوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
جمعے کے روز چند گھنٹے قبل، دارالحکومت کابل کے شمال میں امریکی فوجی قافلہ سڑک کنارے نصب ایک بم سے ٹکرایا۔ تاہم، امریکی فوج نے بتایا ہے کہ ’’اس سے کوئی زخمی نہیں ہوا‘‘۔
مزید تفصیل ظاہر نہ کرتے ہوئے، ایک امریکی فوجی ترجمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’دھماکے میں ملوث گاڑی بازیاب کرائی جا رہی ہے، جب کہ قافلہ اپنا سفر جاری رکھے گا اور مشن اپنا کام مکمل کرے گا‘‘۔