واشنگٹن —
امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخاب کےلیے ری پبلکن جماعت کے نامزد امیدوار مٹ رومنی نے عندیہ دیا ہے کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ان کی حکومت ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گی۔
منگل کو نیویارک میں عالمی رہنمائوں کی ایک تقریب سے خطاب میں رومنی نے اپنی مستقبل کی خارجہ پالیسی کے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان کی انتظامیہ اور امریکہ کا نجی شعبہ ان رکاوٹوں کی نشاندہی کرے گا جو ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری اور ان کے ساتھ تجارت کی راہ میں مزاحم ہیں۔
ان کے بقول ان رکاوٹوں کو دور کرنے اور اپنی منڈیاں امریکی سرمایہ کاری کےلیے کھولنے والے ممالک کو امریکہ امداد بھی دے گا۔
ری پبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ایسے اعانتی منصوبوں کے نتیجے میں دیرپا ترقی کو فروغ ملتا ہے جن کے ذریعے آزادانہ کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ اس کے برعکس، ان کے بقول، عارضی نوعیت کی امداد سے معیشت وقتی طور پر تو سنبھلتی ہے لیکن اس کا اثر پائیدار نہیں ہوتا۔
مسٹر رومنی نے ان خیالات کا اظہار 'کلنٹن گلوبل انیشیٹو فورم' کے اجلاس سے خطاب میں کیا جس کا اہتمام امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے کیا تھا۔
صدر اوباما بھی منگل کی شام اس فورم سے خطاب کریں گے۔
نیویارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے بعد مٹ رومنی امریکہ کی وسط مغربی ریاست اوہایو کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوجائیں گے۔ بذریعہ بس کیے جانے والے اس دورے میں رومنی کے ہمراہ نائب صدر کے لیے ری پبلکن امیدوار اور رکنِ کانگریس پال ریان بھی ہوں گے۔
حال ہی میں سامنے آنے والے رائے عامہ کے کئی قومی اور ریاستی جائزوں کے مطابق اپنے ڈیموکریٹ حریف اور موجودہ صدر اوباما کےمقابلے میں رومنی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔
ری پبلکن امیدوار کو بعض ایسی ریاستوں میں بھی رائے دہندگان میں نامقبولیت کا سامنا ہے جو 6 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں اہم کردار ادا کریں گی۔
منگل کو نیویارک میں عالمی رہنمائوں کی ایک تقریب سے خطاب میں رومنی نے اپنی مستقبل کی خارجہ پالیسی کے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان کی انتظامیہ اور امریکہ کا نجی شعبہ ان رکاوٹوں کی نشاندہی کرے گا جو ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری اور ان کے ساتھ تجارت کی راہ میں مزاحم ہیں۔
ان کے بقول ان رکاوٹوں کو دور کرنے اور اپنی منڈیاں امریکی سرمایہ کاری کےلیے کھولنے والے ممالک کو امریکہ امداد بھی دے گا۔
ری پبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ایسے اعانتی منصوبوں کے نتیجے میں دیرپا ترقی کو فروغ ملتا ہے جن کے ذریعے آزادانہ کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ اس کے برعکس، ان کے بقول، عارضی نوعیت کی امداد سے معیشت وقتی طور پر تو سنبھلتی ہے لیکن اس کا اثر پائیدار نہیں ہوتا۔
مسٹر رومنی نے ان خیالات کا اظہار 'کلنٹن گلوبل انیشیٹو فورم' کے اجلاس سے خطاب میں کیا جس کا اہتمام امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے کیا تھا۔
صدر اوباما بھی منگل کی شام اس فورم سے خطاب کریں گے۔
نیویارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے بعد مٹ رومنی امریکہ کی وسط مغربی ریاست اوہایو کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوجائیں گے۔ بذریعہ بس کیے جانے والے اس دورے میں رومنی کے ہمراہ نائب صدر کے لیے ری پبلکن امیدوار اور رکنِ کانگریس پال ریان بھی ہوں گے۔
حال ہی میں سامنے آنے والے رائے عامہ کے کئی قومی اور ریاستی جائزوں کے مطابق اپنے ڈیموکریٹ حریف اور موجودہ صدر اوباما کےمقابلے میں رومنی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔
ری پبلکن امیدوار کو بعض ایسی ریاستوں میں بھی رائے دہندگان میں نامقبولیت کا سامنا ہے جو 6 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں اہم کردار ادا کریں گی۔