رسائی کے لنکس

رائل پیلس میں روبوٹ نے ویٹرس کی ڈیوٹی سنبھال لی


روبوٹ ڈیوٹی پر آ گئے
روبوٹ ڈیوٹی پر آ گئے

یہ پچھلے سال کی ذکر ہے، شوسانگ ہو نے چین کے سفر میں ایک ریستوران میں روبوٹس کو کام کرتے ہوئے دیکھا اور وہ اس سے بہت متاثر ہوا تھا۔ اس نے سوچا تھا کہ جب کبھی موقع ملا تو وہ بھی اپنے ریستوران میں روبوٹ ویٹر رکھے گا۔

شوسانگ ہو کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اسے یہ موقع جلد ہی ملنے والا ہے۔ جب یورپ میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا اور سماجی فاصلوں کی ضرورت پڑی تو ایسے میں ریستوران میں گاہکوں کی سروس کے لیے روبوٹ سے بہتر چیز اور کیا ہو سکتی تھی۔

شوسانگ کا ریستوران نیدرلینڈز کے ساحلی قصبے ریسنی میں ہے۔

انہوں نے اپنے ریستوان کے لیے دو روبوٹ ویٹریس منگوا لیے ہیں جو پیر سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، کیونکہ پیر کے دن سے وہاں ریستوران کھولے جا رہے ہیں اور حکام نے کاروبار کے مالکان سے کہا ہے کہ کرونا وبا کے دوبارہ پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر سماجی فاصلوں کو ہر ممکن یقینی بنائیں۔

شوسانگ ہو کی بیٹی لہی بھی اسی ریستوران میں کام کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ روبوٹ رائل پیلس میں بروقت پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں سفید اور سرخ رنگوں کے روبوٹ ہیں، جن پر انسانی چہرہ بنایا گیا ہے۔ وہ پہیوں پر چلتے ہیں اور کچن سے کھانا گاہک کی میز تک پہنچاتے ہیں۔

جب وہ کسی میز پر پہنچتے ہیں تو گاہک کو مخاطب کر کے ہیلو اور ویلکم کہتے ہیں۔ یہ الفاظ پہلے سے ان کی میموری میں ڈال دیے گئے ہیں۔

ان کی ڈیوٹی میں یہ شامل ہے کہ وہ گاہکوں کو ان کی میز پر جا کر خوش آمدید کہیں۔ میز پر برتن اور کھانا لا کر رکھیں۔ اور کھانے کے بعد برتن واپس کچن میں پہنچا دیں۔ تاہم، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ مہمانوں سے ٹپ کی بھی توقع رکھیں گے یا نہیں۔

لہی ہو کہتی ہیں کہ ایک چیز بالکل واضح ہے کہ روبوٹ یقینی طور پر سماجی فاصلے کا خیال رکھیں گے۔ ہم یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ گاہک اور ان کے درمیان کم ازکم پانچ فٹ کا فاصلہ قائم رہے۔

لہی نے بتایا کہ ویٹر روبوٹ کو خصوصی لباس پہنایا گیا ہے۔ ان کی گردن کے گرد ایک سکارف لپیٹا گیا ہے۔ اور ہم انہیں روبوٹ کی بجائے دو انسانی نام دینا چاہتے ہیں۔ ابھی تک ناموں کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ہم نے انٹرنیٹ پر لوگوں سے کہا ہے کہ وہ نام تجویز کریں۔ ہم انہیں کوئی مفرد نام دینا چاہتے ہیں۔

کرونا وائرس نے نیدرلینڈز کے ریستورانوں کو شدید ضرب لگائی ہے اور وہ کئی مہینوں سے بند چلے آ رہے ہیں۔ انہیں پیر سے دوبارہ اپنا بزنس شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے، تاہم ان سے کہا گیا گیا ہے کہ ہال میں 30 سے زیادہ گاہک داخل نہیں ہو سکتے۔

رائل پیلس کے شوسانگ ہو کہتے ہیں کم تعداد کے پیش نظر ہم نے اپنے ہال میں نشستوں کے انداز میں تبدیلی کی ہے۔ اور قانون کے تقاضے کے تحت ہم زیادہ ملازم بھی کام پر نہیں بلا سکتے۔ تاہم، یہ کمی روبوٹ پوری کریں گے۔

وہ کہتے ہیں کہ ریستوران میں ویٹر کے طور پر روبوٹ کو متعارف کرانا ایک چیلنج ہے۔ اب آنے والے دن بتائیں گے کہ روبوٹ خود کو اس کام کے لیے کتنا اہل ثابت کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG