روس نے دائیں بازو کے روسی مصنف اور سیاسی مفکر کی بیٹی کی ا یک کار بم دھماکے میں ہلاکت کا ذمہ دار یوکرین کی انٹیلی جنس کو قرار دیا جب کہ یوکرین نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
روسی حکام کے مطابق ایک قوم پرست روسی ٹیلی ویژن چینل سے وابستہ سیاسی تجزیہ کار 29 سالہ ڈاریا ڈوگینا ہفتے کو اس وقت ایک بم دھماکے میں ہلاک ہوگئی تھیں جب وہ ماسکو کے مضافاتی علاقے میں اپنی گاڑی چلارہی تھیں۔ ریموٹ کنٹرول دھماکہ خیز مواد ان کی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والی خاتون کے والد الیگزینڈر ڈوگین ایک فلسفی، مصنف اور سیاسی مفکر ہیں، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے فیصلے کے بھرپور حامی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ حملے کا اصل ہدف وہی تھے۔
روسی میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ جس ایس یو وی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا وہ انہی کی تھی اورآخری لمحات میں انہوں نے اپنی دوسری گاڑی میں سفر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
روس کی وفاقی سیکیورٹی سروس ایف ایس بی کا دعویٰ ہے کہ ڈوگینا کے قتل کا منصوبہ یوکرین کی خصوصی سروسز کے ذریعے تیار اور انجام دیا گیاہے۔
ایف ایس بی نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ یوکرینی شہری نتالیہ ووک نے یہ قتل کیا اور پھر وہ ایسٹونیا فرار ہو گئی۔
ادھر ایسٹونیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے بالٹک نیوز سروسز کے ذریعے جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں اس حوالے سے روسی حکام کی جانب سے کسی قسم کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ۔
ایف ایس بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نتالیہ اپنی 12 سالہ بیٹی کے ساتھ جولائی میں روس پہنچیں تھیں, جہاں انہوں نے اسی عمارت میں ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لیا جہاں ڈوگینا خود کو روپوش رکھنے کے لیے رہ رہی تھیں۔
بیان کے مطابق نتالیہ نے قتل کے اس واقعے سے کچھ دیر قبل اپنی بیٹی کے ہمراہ اس قومی تہوار میں شرکت کی تھی جس میں ڈوگین اور ڈوگینا بھی شریک ہوئے تھے۔
روسی ایجنسی نے مشتبہ خاتون سے متعلق ماسکو کے اپارٹمنٹ کی عمارت کے داخلی دروازے اور سرحدی گزرگاہوں پر نصب نگرانی کیمروں کی ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔
ایف ایس بی نے کہا ہے کہ نتالیہ نے گاڑی کے ذریعے روس میں داخل ہونے کے لیے یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک کی لائسنس پلیٹ اور ماسکو آمد کے لیے قازقستان کی نمبر پلیٹ کا استعمال کیا۔ ڈونیٹسک کا علاقہ روس نواز کہلاتا ہے۔بعد ازاں وہ ایسٹونیا فرار ہو گئیں۔
دوسری جانب یوکرین کے صدارتی مشیر میخائلو پوڈولیاک نے بم حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کی تردید ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں ایف ایس بی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اسے روسی سیکیورٹی ایجنسیوں کی اندرونی لڑائی قرار دیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈوگینا کا قتل واضح کرتا ہے کہ کیف'دہشت گردی کو اپنے مجرمانہ نظریے کے لیے آلے کے طور پر' استعمال کرنے پر انحصار کرتا ہے۔
ؒخیال رہے کہ 1990 کے ہنگامہ خیز گینگ وار کے بعدماسکو میں کار بم حملے کا حالیہ واقعہ غیر معمولی ہے۔
کریملن کے حامی سیاسی تجزیہ کار سرگئی مارکوف نے کہا ہے کہ ڈوگینا کے قتل سے روسی اشرافیہ کے درمیان تقسیم کی حوصلہ افزائی ہو گی جو یوکرین سے سیاسی سمجھوتے اور اس کے خلاف سخت فوجی کارروائی میں منقسم ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو کہا کہ واشنگٹن شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ "ہم شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں، چاہے وہ کیف میں ہو، بوچا میں، خارکیف میں، کراماٹورسک میں، ماریوپول میں یا ماسکو میں۔ یہ اصول پوری دنیا پرلاگو ہوتا ہے۔"
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔