روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کا پھوٹنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکی پالیسی ناکام ہو گئی ہے اور فلسطینیوں کےمفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
پوٹن کے ترجمان نے کہا کہ کریملن، یعنی روسی حکومت، دونوں جنگی فریقوں سے رابطے میں ہےاور وہ اس تنازعہ کو حل کرنے میں کردار ادا کرے گی۔ تاہم ترجمان دیمتری پیسکوو نے یہ نہیں بتایا کہ روس یہ کوشش کیسے کرے گا۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ یہ تنازعہ دوسرے خطوں تک پھیل سکتا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم محمد شیا ع السوڈانی کے ساتھ بات چیت میں پوٹن نے الزام لگایا کہ امریکہ کی کئی سالوں سے جاری پالیسی مشرق وسطی میں تشدد میں یک دم اضافے کی ذمہ دار ہے اور کہا کہ بہت سے لوگ اس سے اتفاق کریں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پوٹن نے کہا کہ امریکہ نے قیام امن کی کوششوں پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی اور بقول انکےہ واشنگٹن قابل عمل سمجھوتے کے حصول میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے فلسطینیوں کے لیے آزاد ریاست کے قیام کے مفاد کو نظر انداز کیا۔
تاہم پوٹن نے، مشرق وسطیٰ میں قیام امن کےعمل کے سلسلے میں روس کے کردار کاکوئی ذکر نہیں کیا۔
خیال رہے کہ روس چار ارکان پر مشتمل اس چار فریقی گروپ کا رکن ہے جس میں امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین شامل ہیں اور جس کو سن 2002 میں قیام کے بعد اس تنازعہ میں ثالثی کا کردار ادا کرنا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں کارروائیاں تیز کرنے کا عہد کیا ہے جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے تل ابیب کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ کوئی بھی اس صورت حال سے فائدہ نہ اٹھائے۔
ماسکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اس تنازعے میں عام شہریوں کی اموات میں تباہ کن اضافے کی مذمت کی ہے.
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروو نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے گفتگو میں مشرق وسطی میں جلد جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے حماس عسکریت پسندوں کے غزہ سے سرحد پار کرکے اسرائیلی شہریوں پر حملے کے بعد ردعمل میں کہا تھا کہ دہشت گرد جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے فون پرگفتگو کے حوالے سے کہا تھا کہ ،"میں نے ابھی اسرائیلی وزیر اعظم سے بات کرتے ہوئے زور دیا ہےکہ امریکہ اور اسرائیل جیسی جمہوریتیں تب زیادہ مضبوط اور محفوظ ہوتی ہیں ، جب ہم قانون کی بالا دستی کی پابندی کرتے ہیں۔"
امریکہ نے کئی برسوں سے مشرق وسطی کے تنازعے کا دور ریاستی حل کا موقف اختیا ر کیا ہوا ہے۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات رائٹرز خبر رساں ادارے سے لی گئی ہیں۔
فورم